کراچی میں روزانہ 300 کلوگرام منشیات فروخت ہوتی ہے

 

300 kilograms of narcotics sold on Karachi streets daily

خصوصی رپورٹ

کراچی میں روزانہ تین سو کلو گرام منشیات فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد کراچی پولیس نے منشیات فروشوں کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کردیا ہے تاہم پولیس میں موجود چند کالی بھیڑوں کے باعث منشیات فروشوں کے خلاف کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

منشیات میں سب سے زیاد آئیس کا استعمال سامنے آرہا ہے۔ منشیات کے عادی افراد کے  ایک بحالی مرکز کے عہدیداروں کے مطابق ہیروئن کا نشہ اب دوسرے نمبر پر چلا گیا ہے۔ جو افراد ہیروئن، چرس، یا دیگر کا نشہ کرتے ہیں وہ آئیس کا نشہ بھی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ آئیس کا نشہ جرائم پیشہ افراد میں مقبول ہے کیونکہ آئیس کے استعمال سے نیند نہیں آتی ۔ آئیس کا نشہ کرنے والوں کو روزانہ کم از کم آدھا گرام اور ہیروئن کا نشہ کرنے والوں کو ایک سے ڈیڑھ گرام نشہ کی ضرورت ہوتی ہے۔  بحالی مرکز کے عہدیداروں کے مطابق منشیات کے عادی افراد کی بحالی میں چھ ماہ سے دو سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔

اقوام متحدہ کے دوہزار تیرہ کے سروے کے مطابق ملک میں ستر لاکھ افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں جو تقریباً آبادی کا چھ فیصد ہے۔ اسی تناظر میں کراچی میں ایک اندازے کے مطابق چھ لاکھ افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں اور اگر انہیں کم از کم آدھا گرام منشیات کی ضرورت ہوتی ہے تو تین سو کلوگرام منشیات روزانہ ان منشیات کے عادی افراد کے ہاتھوں فروخت کی جاتی ہے۔

کراچی پولیس سربراہ کے مطابق منشیات کی لعنت کا خاتمہ شہر سے بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ  اس مکروہ دھندے میں ملوث  پولیس کی کالی بھیڑوں کا انہیں بخوبی اندازہ ہے اور اس بارے میں انہوں نے پولیس اہلکاروں کو خبردار بھی کیا ہے کہ اگر کوئی اہلکار اس مکروہ دھندے میں ملوث پایا گیا تو سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

محکمہ پولیس نے اس آپریشن کے لیےعلاقہ پولیس کے ساتھ  ایس ایس یو یعنی اسپیشل سکیورٹی یونٹ کو بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کریں اور اس سلسلے میں متعلقہ پولیس اسٹیشن کو اعتما د میں لیے بغیر براہ راست کارروائی کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس لیے کیا گیا ہے کہ اس طرح منشیات فروشوں کو پولیس کارروائی سے متعلق مخبری ہونے کا امکانات معدوم ہوجائیں گے۔

کراچی کا علاقہ ملیر منشیات فروشوں کی جنت کہلاتا ہے جہاں زیادہ تر منشیات کی فروخت کا کام ہوتا ہے۔ پولیس کے آپریشن کا محور بھی ملیر ہے جہاں پولیس نے منشیات فروشوں کے خلافت کارروائیاں تیز کرتے ہوئے رواں سال جنوری سے اب ت دو سو سے زیادہ منشیات فروشوں کو گرفتار کیا ہے اور ان کے قبضہ سے ساڑھے تین کلو گرام آئیس، نوکلو گرام ہیروئن، دوسوبیالیس کلوگرام سے زیادہ چرس برآمد کی ہے۔

ملیر کے ایس ایس پی عرفان بہادر کے مطابق ریڑھی گوٹھ کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہے اور اس علاقے کو منشیات فروشی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اس علاقے کی پچاس فیصد سے زائد آبادی بھی منشیات کا شکار ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب آپریشن شروع کیا گیا تو کافی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا لیکن منشیات فروشوں کے سرغنہ کے پولیس مقابلے میں مارے جانے اور اس گروہ کے متعدد اراکین کی گرفتاری کے بعد منشیات فروشوں کی کمر ٹوٹ گئی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے اس علاقے کے معتبر افر کے ساتھ مل کر مشترکہ کمیٹی بنائی ہے جسے نارکوٹکس ایکشن کمیٹی کا نام دیا گیا ہے۔ اس کمیٹی کے ذریعہ علاقے میں منشیات کے عادی افراد کے لیے بحالی مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں۔ کمیٹی میں شامل افراد نہ صرف بحالی مراکز کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں بلکہ پولیس کو منشیات فروشوں کے بارے میں آگاہ بھی کررہے ہیں جس سے پولیس کو منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح ملیر کے دیگر علاقوں غریب آباد، آنسو گوٹھ، زاہدداد گوٹھ، علی محمد محلہ میں بھی منشیات فروشوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور ان علاقوں میں بھی نارکوٹکس ایکشن کمیٹیاں قائم کردی گئیں ہیں جس سے علاقے کے لوگوں میں منشیات فروشی کے خلاف پولیس ایکشن میں شمولیت کا احساس بھی ہورہا ہے۔  


کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.