برصغیر کی عظیم گلوکارہ لتا مینگیشکر اب دنیا میں نہیں رہیں

 Lata Mangeshkar dies at 92

لتا مینگیشکر اتوار کی صبح ممبئی کے ایک نجی اسپتال میں بانوے برس کی عمر میں انتقال کرگئیں۔ وہ ایک ماہ سے اسپتال میں داخل تھی جہاں ان کا کورونا اور نمونیا کا علاج ہو رہا تھا۔ البتہ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ان کے جسم کے متعدد اعضاء نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا جس کے باعث وہ انتقال کر گئیں۔


لتا مینگشکر کو بھارت کی بلبل کے طور پر جانا جاتا تھا۔ وہ 1929 میں بھارت کے شہر اندور میں پیدا ہوئیں۔ وہ ایک فنکار گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان کے والد اپنے وقت کے مشہور مراٹھی موسیقار تھے۔ لتا نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی تھی۔

لتا نے محض تیرہ برس کی عمر میں گلوکاری کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے 1943 اپنا پہلا گانا "ماتا ایک سپوت کی دنیا بدل دے تو" مراٹھی زبان میں ریکارڈ کرایا تھا۔ لتا نے اپنے پچاس سال سے طویل کیریئر میں 30 ہزار سے زائد گانے گائے۔ بی بی سی کے مطابق انہوں نے اردو، ہندی، مراٹھی، بنگالی سمیت 36 زبانوں میں گانے ریکارڈ کرائے۔

لتا منگیشکر کو مختلف قومی اور فلم فیئر ایوارڈز سے نوازا گیا جن میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ، بھارت رتنا،  اورپدما بھوشن ایوارڈ شامل ہیں

بھارت کی حکومت نے ان کے انتقال پر دو دن کے سرکاری سوگ کا اعلان کیا ۔ ان کی آخری رسومات سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.