مثالی پولیس کا گھناؤنا چہرہ

Khyaber Pakhtunkhwa Police



دہشت گردی کےخلاف جنگ میں خیبرپختونخوا پولیس نے فرنٹ لائن پر جو قربانیاں دی ہیں ان کی نظیر  نہیں ملتی۔  مادر وطن کے تحفظ کے لیے ان گنت پولیس افسران اور اہلکار بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ اگر یہ کہا جائے کہ پختونخوا  پولیس نے دیگر تمام فورسز سے زیادہ جانی قربانیاں دی ہیں تو غلط نہیں ہوگا۔  یہی وجہ  ہے کہ دیگر صوبوں کے نسبت خیبرپختونخوا میں عوام پولیس کا بے انتہا  احترام کرتے ہیں (اب تو کرتے تھے لکھنا چاہیئے)۔ وزیراعظم عمران خان گزشتہ سات برسوں سے اپنی  ہرتقریر میں کے پی پولیس کی اہلیت کی مثالیں دیتے رہے ہیں۔  اس میں کوئی شک نہیں کہ اور میں ذاتی طور پر خیبرپختونخوا  پولیس کو دیگر صوبوں کی  پولیس  سے بہتر سمجھتاہوں اور  یہ میرا ذاتی  مشاہدہ اور  تجربہ ہے سنی سنائی باتیں نہیں۔  لیکن گزشتہ دنوں کچھ ایسے واقعات  پیش آئے جو اس مثالی پولیس پر بدنما داغ ہیں یا ان واقعات نے پوری قوم کو  اس  مثالی  پولیس کا سیاہ چہرہ دکھادیا۔

پولیس گردی کے واقعات تو بہت رپورٹ ہوئے لیکن پشاور کی تہکال پولیس نے نوجوان پر وہ تشدد کیا کہ انسانیت  شرماگئی۔۔۔۔ جرم کیا تھا؟ مبینہ طور پر نشے میں مدہوش نوجوان نے  ایک محفل کے دوران پولیس افسران کو گالیاں دیں اور اس کے نادان دوستوں نے وہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کردی۔

 تہکال اور یکہ توت  پولیس نے نوجوان کو حراست  میں لیا۔  ’’مہمان نوازی‘کےبعد عامر تہکالی نامی نوجوان کی ایک اور ویڈیو منظر عام پر آْئی جس میں اس نے پولیس کی تعریفیں کیں اور اپنے سابقہ رویے پر معافی مانگی۔ اس ویڈیو کو لوگوں نے تفریح سمجھ کر شیئر کیا کہ دیکھو پولیس حراست میں عامر کا سوفٹ ائیر اپڈیٹ ہوگیا۔۔۔  لیکن پشاور پولیس اپنا گھناؤنا چہرہ دنیا کے سامنے لانا چاہتی تھی اس لیے ایک اور ویڈیو جاری کردی۔

اس ویڈیو میں نوجوان کو برہنہ دکھایا گیا اس کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں اور یہی نہیں پولیس نے اسے مجبور  کیا کہ جو  الفاظ اس نے پولیس افسران کی خواتین کے لیے استعمال کیے وہ  اپنی بہن کےلیے بھی استعمال کریں۔ اس ویڈیو کے آنے سے سوشل میڈیا پر سخت عوامی ردعمل آیا۔۔ ایس ایس پی آپریشن، آئی جی ، وزیراعلیٰ سب کو ہوش  آگیا،،، معطلی، انکوائری اور  انصاف  کے بلند بانگ دعوے ہوئے۔ لیکن یہ سب مسئلے کا حل نہیں، یہ تو ہرصوبے کے حکام نوٹس لیتے ہیں ذمہ دار اہلکار کو معطل کرتے ہیں، وہ کسی اور تھانے میں جاکر ڈیوٹیاں سنبھالتے ہیں۔

 تہکال پولیس کی یہ حرکت پورے محکمے پر سیاہ داغ تو ہے ہی لیکن عامر تہکالی  نے دراصل ہمارے گلے سڑے اور بوسیدہ نظام کو ننگا  کردیا۔  اس نظام میں وردی والے پر آپ تنقید نہیں کرسکتے، وہ  چاہے  کالی ہو یا خاکی ۔۔ روزانہ سیاستدانوں کو کتنی گالیاں پڑتی ہیں، کیا پولیس نے اس  پر اتنی  مستعدی دکھائی ہے؟ کیا عامر کا جرم اتنا بڑا تھا کہ پولیس نے اسے اس قابل نہ چھوڑا کہ بقیہ زندگی عزت کے ساتھ جیئے۔  پولیس اہلکار کوئی بھی غیرقانونی حرکت اپنے سربراہ کو اعتماد میں لیے بغیر نہیں کرتے۔کہا جاتاہے کہ ایس ایس پی کی منشا اس میں شامل تھی اور ویڈیو ریلیز کرنے کی ہدایت بھی ایس ایس پی نے دی تھی اگر یہ درست ہے تو پختونخوا پولیس کی کئی دہائیوں کی محنت اور شہرت کو اس نے داغ دار کیا ہے۔ ماتحت عملے پر ملبہ ڈالنے کے بجائے ان افسران کو سزا دینا ہوگی جو ڈیوٹی کے بجائے فیس بک پیج  چلاکر محکمے کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔

یہ معاملہ اتنا سنگین ہے کہ صرف  وزیراعلیٰ کے نوٹس لینے اور اہلکاروں کی معطلی سے کام نہیں چلے گا، وزیراعظم عمران خان کو اس پر ایکشن لینا ہوگا ۔ اگر شفاف تحقیقات کرکے اہلکاروں کے ساتھ ساتھ ملوث افسران کو بھی انصاف کے کٹہرے میں  نہ لایا گیا  تو پختونخوا پولیس پر عوام کا اعتماد ختم ہوجائے گا۔ پھر وزیراعظم صاحب اپنی تقریر میں کس تبدیلی کا حوالہ دیں گے۔

1 تبصرہ:

  1. پولیس گردی کے واقعات تو بہت رپورٹ ہوئے لیکن پشاور کی تہکال پولیس نے نوجوان پر وہ تشدد کیا کہ انسانیت شرماگئی۔۔۔۔ جرم کیا تھا؟ مبینہ طور پر نشے میں مدہوش نوجوان نے ایک محفل کے دوران پولیس افسران کو گالیاں دیں اور اس کے نادان دوستوں نے وہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کردی۔
    http://www.enews.pk/business/

    جواب دیںحذف کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.