مناؤ کھاؤ مشن


MQM leadership threatens PTI of quitting if demands not met


تحریر: منصوراحمد

ملک میں حالات یہ ہیں کہ غریب آدمی بچے کے گرم کپڑوں کی فرمائش پر خودکشی پر مجبور ہیں وہیں حکمران جماعت اتحادی مناؤ مشن میں مصروف  ہے۔

سال کے پہلے ہی دن کراچی کے عوام کو پانچ روپے بجلی میں بڑھا کر تحفہ دیا گیا پھر اسی دن کراچی سمیت ملک بھر کے عوام پر حکومت نے پیٹرول بم گرادیا  پھر بھی دل نہ بھرا تو گیس بم بھی ماردیا ۔ گیس گھروں میں آ نہیں رہی ،سی این جی ہفتے میں ایک بار کھلتی ہے اور بارہ گھنٹے بعد ہی بند کردی جاتی ہے اس سے حکمرانوں کا تو کچھ نہیں جاتا غریب عوام رل جاتے ہیں ۔

پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے والے ایک مزدا میں بھیڑ بکریوں کی مانند بھرے جاتے ہیں کیونکہ ٹرانسپورٹ سڑکوں پر ہوتی نہیں، چھ سیٹر رکشہ کرایہ ڈبل کرکے اپنا نقصان پورا کرلیتا ہے لیکن تنخواہ دار طبقہ کیا کرے؟   تنخواہوں میں اضافہ کیا نہیں جارہا جبکہ متواتر اضافہ ہورہا ہے مہنگائی میں ۔۔۔ہرروز مہنگائی کا جن نہ جانے کتنے غریب گھرانوں کو بھوک بھوک کرکے نگل رہا ہے اور حکمران سترہ روپے کلو ٹماٹر اور پانچ روپے کلو مٹر بیچ رہے ہیں۔  اپنے محلوں سے باہر نکلیں تو شاید انہیں علم ہو کہ عوام کس حال میں ہیں  مگر محل سے باہر جائیں ہی کیوں؟؟خیر ان حکمرانوں کو اللہ ہدایت دے ۔

ایک طرف لوگ خودکشیاں کررہے ہیں دوسری طرف ہمارے حکمرانوں کو اپنی کرسی کی فکر کھائے جارہی ہے ۔ ابتداء  ایم کیوایم نے کی۔ خالد مقبول نے وزارت سے استعفی دے کر حکمرانوں کے ایوانوں میں طوفان برپا کردیا اور حکومتی جماعت کا وفد اگلے ہی دن اپنے نفیس اتحادی کو منانے بہادرآباد پہنچ گیا ۔ ایم کیوایم کے ایک استعفی نے پی ٹی آئی کو سوچنے پر مجبور کردیا اگر اس طرح چلتا رہا تو اتحادی ساتھ چھوڑ جائیں گے۔

ایم کیوایم نے بھی ڈیمانڈ بڑھنے کے لیے دو راستے رکھے خالد مقبول نے استعفی بھی دے دیا اور حکومت کا ساتھ بھی نہ چھوڑا۔ بھائی اگر آپ کو کراچی کے عوام کی اتنی فکر کھائے جارہی ہے تو لات مارو ایسی وزارت کو لیکن نہیں یہی تو وقت ہے اپنی ڈیمانڈ بڑھانے کا ، ترقیاتی فنڈ کے نام پر بندر بانٹ کا ۔

ایم کیوایم کراچی کی نمائندہ جماعت ہونے کی دعویدار بنتی ہے تو کیوں آج کراچی کچرے کا ڈھیر بنا ہوا ہے ؟ ٹوٹی پھوٹی سڑکیں جن پر اسٹریٹ کرائم کا جن کھلے عام شہریوں کو لوٹ رہا ہے، مزاحمت پر مار رہا ہے مگر اس شہر کا کوئی پرسان حال نہیں۔ کراچی کا نام لیتے ہیں تو اس وقت ان کو کیوں خیال نہیں آیا جب سال کا پہلا دن شروع ہونے سے پہلے اس حکومت نے کراچی کے شہریوں پر بجلی بم گرایا تھا ؟؟کیوں پانچ روپے فی یونٹ کا اضافہ کیا گیا؟ کراچی والوں کے پاس کیا پیسوں کا درخت لگا ہوا ؟ پیسے توڑے جاؤ کے الیکٹرک کا پیٹ بھرتے جاؤ۔ اس وقت یہ شہرکی نمائندہ جماعت کیوں منہ میں دہی جما کر بیٹھی تھی لیکن ان کو تو فنڈز چاہیے۔شہر کے عوام جائیں جہنم میں ۔خیربات تو مناؤ اور کھاؤ کی ہورہی تھی۔

پی ٹی آئی کی کرسی ہلی تو بھاگے جی ڈی اے کی طرف کہیں یہ بھی نہ ہاتھ سے نکل جائے لیکن یہاں بھی وہی بندر بانٹ کا سوال۔ فنڈز نہیں مل رہے بھائی کتنا فنڈز چاہیے، پورا ملک تو کھا گئے ہیں، جی ڈی اے نے بھی پی ٹی آئی پر  اپنے تحفظات اور شکایتوں کا پٹارا کھول کر دیا۔

بلوچستان عوامی پارٹی بھی پی ٹی آئی کے رویے سے تنگ نظر آرہی ہے، وہیں ق لیگ سے حکومتی وفد نے ملاقات کی، یہاں بھی وہ وزارت نہیں مل رہی ورنہ پنجاب تو دوڑ رہا ہے ۔ بھائی حکومت ابھی صرف خود کھانے کے موڈ میں ہے پہلے جو اخراجات ان کے رہنماؤں نے عمران خان کو وزیراعظم بنانے کے لیے کیے تھے وہ تو پورے ہوجائیں ۔ جن جہازوں میں آزاد امیدواروں کو خریدنے کے واسطے لائے تھے اس جہاز کے پیٹرول کا خرچا تو نکل آئے پھر سوچیں گے اتحادیوں کا ۔۔۔لیکن مناؤ اور کھاؤ مشن بھی تو پورا کرنا ہے ، مزید اس ملک کو لوٹنا ہے تو بھائی میں تو بس یہ ہی کہوں گا تیل دیکھو اور تیل کی دھار،  اگر وہ دیکھنے کے لیے زندہ رہے تو ۔۔۔۔باقی رہے نام اللہ کا




اس تحریر کے مصنف منصور احمد ایک معروف نیوز ٹی وی چینل سے منسلک ہیں۔ منصور احمد مختلف ٹی وی چینلز، اخبارات و جرائد میں کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ مصنف سے رابطہ کرنے کے لیے خبر کہانی کو ای میل کیجیے۔ 

مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.