نواز شریف قومی مجرم


تحریر: راشد ہزاروی

مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں نوازشریف قومی مجرم ہے ، اس کا سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ  اس نے پاکستان کو اس وقت ترقی کی راہ پر گامزن کیا جب ملک  تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا تھا۔ آپ اگر 2013 یا اس سے پیچھے چلے جائیں تو پاکستان کی حالت ایسی تھی کہ ہمارے ایٹمی پروگرام کی سیکیورٹی تک پہ سوال اٹھائے جارہے تھے ۔ 

کراچی کے حالات تو کسی انڈر ورلڈ مووی کا منظر پیش کرتے تھے، قتل و غارت ، بھتہ خوری، چوریاں، ڈکیتیاں عام تھیں۔ باقی ماندہ ملک میں بھی مکمل غیر یقینی کی کیفیت تھی ۔ ہر طرف دہشتگردی، لا قانونیت، خود کش حملے ، معاشی ابتری،  بے روزگاری، لوڈ شیڈنگ اور ان گنت مسائل تھے۔ ہمیں وہ دن بھی یاد ہیں جب ہمارے جوان چاہے وہ پولیس سے ہو یا فوج اور رینجرز سے ڈیوٹی پر جانے کے لیے گھر سے باوردی نہیں نکل سکتے تھے۔ چھٹی پر آئے فوجی جوانوں کو ان کے گھروں تک میں نشانہ بنایا گیا۔ 

دوہزار تیرہ میں جب نوازشریف نے اقتدار سنبھالا  اس وقت اور دوہزار اٹھارہ کے الیکشن کے وقت کا اگر موازنہ کیا جائے تو زمین وآسمان کا فرق نظر آئےگا۔  قرضوں میں اضافے کا رونا رونے والے پراپیگنڈہ کی پیداوار لوگ اس بارے میں کبھی نہیں سوچتے کہ اُن پانچ برسوں میں تمام تر سازشوں اور دھرنوں کے باوجود نواز شریف نے کبھی ٹیم کی نا اہلی  کا رونا نہیں رویا ، اس نے جہاں تک ہوسکا آئین و جمہوریت کی سربلندی کی جدو جہد کی اور آج تک کررہا ہے۔

 نوازشریف کا جرم یہ ہے کہ اس نے  ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، نوازشریف کا جرم یہ ہے کہ اس نے  بے شمار ترقیاتی منصوبے شروع اور مکمل کیے،  نوازشریف کا جرم یہ ہے کہ اس نے پاکستان کی تقدیر بدلنے والا منصوبہ سی پیک شروع کیا،  صنعتیں بحال کیں۔ 

قارئین کرام یہ بھی یاد رکھیں کہ نوازشریف کو کھیلنے کے لیے ان کی مرضی کا گراونڈ نہیں ملا تھا بلکہ اس کی حکومت ناکام بنانے کے لیے وہ کیا کیا ہتھکنڈے تھے جو نہیں اپنائے گئے۔  لاک ڈاؤن ، دھرنے ، جلاؤ گھیراؤ، گھروں پہ حملے، غداری کے الزامات، گولیاں، جوتے ، اپوزیشن کی گالیاں، تانگہ پارٹیوں  کی مخالفت ،دھمکیاں  اور  پیشیاں حتیٰ کہ اس نے  اداروں کی سازشوں تک کا خندہ پیشانی سے سامنا کیا مگر ملک کی ترقی کا پہیہ رکنے نہ دیا۔ 

یہ سفر اور بھی تیزی سے جاری رہتا لیکن اسی دوران نوازشریف کو پابند سلاسل کیا گیا اور ایسی غلیظ روایت ڈالی گئی کے اس کی بیٹی تک کو نہ بخشا گیا۔اس کی علیل بیوی بستر مرگ پر تھیں اور اس کے خلاف سازشیں جاری تھیں۔

 ان سازشوں کی سزا آج پورا ملک بھگت رہا ہے۔آج اگر پاکستان کو چلانے والی حقیقی لیڈر شپ ہوتی تو یہ پانچ سال اس ملک کے ٹیک آف کرنے کے لیے کافی تھے مگر صدافسوس کہ  ملک کی تقدیر بدلنے والے رہنما کو پابند سلاسل کرکے  ملک و قوم کو ایک عظیم نقصان سے دوچار کیا گیا۔ 

امید ہے نوازشریف  سرخرو  ہوں گے اور رہا ہوکر ایک بار پھر وہیں سے شروعات  کریں گے جہاں سے یہ سلسلہ ٹوٹا تھا لیکن اس وقت تک بہت وقت ضائع ہوچکا ہوگا۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔



کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.