کراچی کی بارش اور صفائی مہم



منصور احمد

بار ش کے بعد کراچی کی صورتحال ۔۔ایک طرف پانی کی نکاسی کا کوئی انتظام نہیں گندگی کے ڈھیر اور کچرے سے بھرا  عروس  الباد وہیں کے الیکٹرک کی مہربانی سے رشنیوں کا شہر اندھیروں کی نگری بنارہا ۔اس پر کے الیکٹرک کی غفلت اور نااہلی بیس سے زائد بچوں بڑوں  کی زندگی نگل گئی لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی ۔مرنے والے تو چلے گئے لیکن اہل کراچی کے لیے سوال چھوڑ گئے کہ ان کا کیا قصور تھا ۔۔بارش تو اللہ کی رحمت ہے لیکن اداروں کی غفلت اور نااہلی اس رحمت کو زحمت بنارہی ہے ۔کس کا کیا قصور کوئی ذمہ دار نہیں وہ کہتے ہیں نا میں کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کرو تمام شہر نے پہنیں ہیں دستانے ۔

بارش برستی رہی لوگ مرتے رہے ۔بجلی آتی نہیں تھی جہاں آتی وہاں اپنے ساتھ موت کا پروانہ لے کر آتی ۔سیاست دان ایک دوسرے پر الزامات لگاتے رہے ۔۔میئر کراچی اپنی بےبسی کا رونا روتے رہے  اور گورنر کے ساتھ پل کے اس طرف پکوڑے کھاتے رہے ۔۔وزیر بلدیات بھی رین کوٹ پہن کر فوٹو سیشن کراتے رہے ۔جس کے گھر سے جنازہ اٹھا اس کے گھر جانے میں ان کی ٹانگیں ٹوٹ گئیں ۔کسی نے پوچھنا تک گورا نہیں کیا ۔سب اپنی اپنی سیاست چمکانے میں لگے رہے الزامات اور بس الزامات۔


بارش ختم ہوگئی لیکن اس بارش نے کئی اور پہلو اجاگر کیے۔ وفاقی حکومت کو ایک موقع اور ملا سیاست کرنے کا کہ کراچی کریں گے صاف ۔۔واہ بھائی کیا آئیڈیا ہے کراچی کے دل کی آواز کراچی کو صاف کرو ۔۔وہ شہر جو پورے پاکستان کو کماکر دے رہا ہے  جس کے ریونیو سے ملک کے تعلیمی ادارے چلتے ہیں اسکول چلتے ہیں اور صفائی کرنے والے ادارے چلتے ہیں لیکن مجال ہے جو اس شہر کی طرف کوئی  دیکھ لے ۔

وفاقی حکومت کے وزیر نے دعوی کیا کہ دوہفتے میں کراچی صاف کرکے دکھائیں گے دل خوش کردیا اس بیان نے ۔۔ساتھ ہی یادوں کے دریچوں میں ایک اور سیاسی لیڈر کی آواز گونجنے لگی  کراچی کو صاف کرکے دکھائیں گے اور بنا وفاق کے سہارے صرف اپنے کارکنوں کے سہارے اس لیڈر نے کراچی کو صاف کرکے دکھایا ۔۔دل نے کہا علی زیدی بھی بالکل ویسے ہی کچھ نہ کچھ کرکے دکھائیں گے ۔علی زیدی کی مدد کو میڈیا بھی میدان میں اتر آیا زبردست کوریج دی ۔۔بڑے بڑے اداروں نے کرڑوں روپے کے فنڈ بھی دئیے جن میں ایک کے الیکٹرک بھی شامل ہے جس نے دو کروڑ روپے فنڈ دینے کا اعلان کیا ۔۔اس اعلان کو دیکھتے ہی میرے تو ہوش اڑ گئے دوکروڑ دے کر یہ کے الیکٹرک والے اہل کراچی سے دس کروڑ لیں گے اوور بلنگ کرکے ۔

خیر علی زیدی کی مہم اب صاف ہوگا کراچی کو میڈیا میں خوب سراہا گیا اہل کراچی بھی خوشی سے نہال ہوگئے ۔لیکن یہ کیا ہوا علی زیدی نے صفائی کا بار بھی کراچی والوں پر ہی ڈال دیا ۔۔اور صاف صاف کہہ دیا کہ کراچی کو صاف کرنے میں 175کروڑ روپے خرچ ہوں گے ہمارے پاس تو چند کروڑ ہی ہیں ۔لو جی گئی بھنیس پانی میں ۔ساری خوشیوں پر اوس پڑگئی ۔۔اور دل سے آواز  آئی یہاں بھی کراچی والوں کی کی ہی جیب پر ڈاکا ڈالا جائے گا بھلے چندے کے نام پر ۔وفاقی وزیر نے خود ہی کہہ دیا کہ چندا مانگا ہے بھتہ نہیں ۔۔بھائی اگر چندا لے کر ہی کراچی کو صاف کرنا تھا تو اتنا شور کیوں مچایا ۔جو شہر پورے ملک کا بار اٹھایا ہوا ہے اس کے ساتھ یہ ظلم نہیں تو کیا ہے کہ اس کی صفائی کے لیے  چندے کی ضرورت پڑ رہی ہے ۔

وفاقی وزرا کو یہ بات کہتے ہیں ذرا شرم نہیں آئی کے وہ شہر جو پورے ملک کو سہارا دئیے ہوئے ہے جس کے ریونیو سے ملک کا کاروبار چل رہا ہے اس کی صفائی کے لئے چندا کیوں؟بھائی چندے سے اسپتال بھی نہیں چلتے تم شہر  صاف کرنے کے بھی پیسے کراچی کی عوام سے لینا چاہتے ہو۔کیا گزری ہوگی اس شہری پر جو اس ملک کے لیے اپنا خون پیسنا ایک کررہا ہے جب اس کے شہر کی صفائی کی بات آئی تو چندا بیچ میں آگیا ۔۔کیا جہانگیر ترین جو امیر ترین آدمی ہے ہیں وفاقی جماعت میں جو آزاد ایم پی اے ایم این اے خریدنے کے لیے اپنے خزانوں کے منہ کھول دیتے ہیں وہ کراچی کی صفائی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے کچھ نہیں کرسکتے ۔۔کہاں ہیں وہ فیصل واوڈا جو ہر جگہ شاہ رخ بن کر پہنچ جاتے ہیں اور کہتے ہیں میں ہوں نا ۔ان کے پاس کون سی دولت کی کمی ہے ۔۔الیکشن سے پہلے کوڑے دان پر سیاست کرنے والے فیصل واوڈا کہاں ہیں ؟ کہاں علیم خان ،کہاں ہیں انیل مسرت ؟

 مہم شروع کرنی تھی تو اپنے بل پر کرتے۔اس کا بار بھی اگر شہریوں پر ڈالنا تھا کس بات کی صفائی مہم ؟آپ کے وفاق میں ہونے کا کیا فائدہ ؟وزیراعظم نے کیوں صفائی مہم کی حمایت کی؟کیوں کراچی کی صفائی کے فنڈز نہیں ؟ کیوں کراچی کو تنہا چھوڑا ؟بات نکلے گی تو دور تلک جائے گی ۔تو اہل کراچی جو کرنا ہے تم نے خود کرنا ہے تھماری مدد کو نہ وفاق آئے گا نہ کسی کا ضمیر جاگے گا کیونکہ ضمیر صرف سینیٹ میں جاگتا ہے کراچی کی صفائی کے لیے نہیں۔کراچی کی منتخب جماعت بس زبانی جمع خرچ کررہی ہے میئرکراچی  بس اختیارات کا رونا رو رہا ہے اور مزے کررہے ہیں ان کو نہ کراچی کی اور نہ وہاں رہنے والوں کی کوئی فکر ہے وہ کہتے ہیں فکر نہ فاقہ عش کرکاکا ۔اب دیکھنا ہے یہ مہم کراچی والوں کو کچرے  سےنجات دلائے گی یا یہ باتیں بھی فوٹو سیشن تک آکر رک جائیں گی ۔






اس تحریر کے مصنف منصور احمد ایک معروف نیوز ٹی وی چینل سے منسلک ہیں۔ منصور احمد مختلف ٹی وی چینلز، اخبارات و جرائد میں کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ مصنف سے رابطہ کرنے کے لیے خبر کہانی کو ای میل کیجیے۔ 


مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.