آخرکب تک؟


راشدہزاروی

ملک کو اندھیروں سے نکال کر روشنیاں بحال کرنے والا ، دہشت گردی سے نجات دلا کر امن بحال کرنے والا اور ملک کو پستی سے نکال کر خوشحالی کے راستے پر ڈالنے والا آج جیل کی سلاخوں کے پیچھے اپنے ناکردہ گناہ یا یوں کہیے پاکستان کے سب سے بڑے گناہ عوام کے حق حاکمیت کی بات کرنے کی سزا کاٹ رہا ہے،جس کو مائنس کرنے کیلئے  مقتدر حلقوں نے مل کر چال چلی اور کچھ کٹھ پتلیوں کے ذریعے عوام کے کچھ حصّے کو ورغلا کر اور کچھ کو ڈرا دھمکا کر اپنی مرضی کی حکومت قائم کردی۔مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان اقدامات سے پاکستان مضبوط ہوا ؟دنیا کی نظروں میں ہماری عزت بڑھی؟یا پاکستان ایک دہائی سے زیادہ پیچھے چلا گیا۔  

پاکستان کی موجودہ سیاسی و معاشی حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی گزشتہ ایک سال میں سب سے بڑی کامیابی  آئی ایم ایف سے ملنے والا متوقع قرضہ ہے ۔ یقین جانیے پاکستانی عوام ہر معاملے کی طرح معیشت کے لیے بھی  آرمی چیف کی جانب دیکھ رہے ہیں ۔ اگر وہاں سے معیشت کی خرابیوں کی نشاندہی کر دی گئی تو قصہ تمام سمجھیے۔اس وقت تک پی ٹی آئی کے پاس مہلت ہے اگر وہ چاہے تو ڈیلیور کرے یا پھر انہی اوچھے ہتھکنڈوں سے استفادہ جاری رکھے جن سے اسکے سپورٹرز دن رات محظوظ ہو رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کو یہ  حقیقت  اب تک تسلیم کرلینی چاہیئے کی آخر میں جیت صرف ڈیلیور کرنے والوں کی ہوتی ہے ۔اس بات کا سب سے بڑا ثبوت میاں نواز شریف کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے۔ نواز شریف کے خلاف کونسی سازش نہیں کی گئی کبھی مودی کا یار اور غدار،کبھی ڈان لیکس، کبھی گستاخ رسول اور کبھی ممتاز قادری کی پھانسی کا قصوروار ۔ سازشوں کی ایک طویل فہرست ہے۔

نوازشریف کے لوگوں کو ڈرانا دھمکانا ،وفاداریاں تبدیل کروانا وغیرہ وغیرہ یہ وہ حربے ہیں جن سے پاکستان میں کسی بھی سیاسی جماعت کو راتوں رات بنایا اور بگاڑا جا سکتا ہے ۔پھر بھی دنیا نے دیکھا کہ پاکستانی تاریخ کی بدترین دھاندلی کے بعد بھی کارکردگی نے سواء کروڑ سے ذیادہ ووٹ لیا اور تمام تر سزاؤں کے باوجود ن لیگ کے سپورٹرز کی تعداد میں کوئی کمی نہیں آئی جو کہ سازشیوں کیلئے بھی باعث حیرت ہے۔

اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ پارٹی کے ساتھ کھڑے رہنے والے قائدین اور کارکنان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور ایسے مقدمات بنائے جارہے ہیں کہ آمریت بھی شرما جائے،رانا ثناءاللہ کے خلاف منشیات کا کیس اس کی تازہ مثال ہے لیکن ملک میں جمہوریت کے علم برداروں نے بھی تہیہ کیا ہوا ہے کہ وہ  جھوٹے مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن جھکیں گے نہ بکیں گے، ایک دن تو ظلم کا سورج غروب ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Top of Form
Bottom of Form
 راشدہزاروی نئے لکھاری ہیں، یہ صرف خبر کہانی کےلیے لکھتے ہیں۔ ان سے خبرکہانی کے ذریعے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ 

1 تبصرہ:

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.