صاحب یا صاحبہ



منصور احمد

پاکستانی سیاست میں ترقی کے منازل گالم گوچ سے نکل کر ذاتیات تک جاپہنچیں۔ ملک کے عوام مہنگائی کی چکی میں پیس رہے ہیں ،،وزیراعظم  نے اپنے خطاب  میں ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے چئیرمین بلاول بھٹو کو صاحبہ کہہ رہے ہیں  ،،جس کے بعد ایک طوفان برپا ہوگیا ،،صاحبہ کیوں کہا ؟ کیاوزیراعظم نے بلاول بھٹو کو  جان بوجھ کر صاحبہ کہا  یا ان کی زبان پھسل گئی ؟ یہ ایک سوال جو ہر ٹاک شو میں موضوع بحث بنارہا لیکن کیا ملک کے وزیراعظم کو ایسا بیان دینا چاہیئے؟صاحبہ کہہ کر کیا وزیراعظم نے ملک بھر کی خواتین کی بے عزتی نہیں کی ؟ کیا بلاول کو صاحبہ کہہ کر وزیراعظم نے ملک کی خواتین کا مذاق نہیں اڑایا؟انہوں نے طنزی کرتے ہوئے بلاول کو صاحبہ کہا جس سے ان کی نظروں میں خواتین کی اہمیت اجاگر ہوگئی  کہ وہ خواتین کو کتنی اہمیت دیتے ہیں ۔

عمران خان کے اس طنز کے بعد  ایک طوفان بدتمیزی مچ گیا ۔ اسمبلی میں قانون سازی ویسے ہی نہیں ہورہی اب اپوزیشن کو ایک اور ایشو مل گیا ۔ بلاول نے عمران خان کے صاحبہ کہنے پر ایک جاندار ٹویٹ کیا کہ بڑے عہدوں پر چھوٹے لوگ آگئے ،بس بات یہی ختم ہوجانی چاہیئے تھی لیکن اس کے بعد بلاول نے عمران خان پر طنز کا تیر چلا دیا اور کہا عمران خا ن سمجھتی ہیں ،،اس کے بعد دونوں لیڈروں میں کیا فرق رہ گیا ،،ایک نے صاحبہ کہا تو دوسرے نے بدلہ چکاتے ہوئے عمران خان سمجھتی ہیں کہہ دیا ،یعنی اس حمام میں سب ہی ننگے ہیں۔

 بات ان دونوں تک محدود نہیں رہی پنڈی بوائے بھی میدان میں آئے اور ایک نئی منطق لے آئے کہ اگر کوئی  فنی خرابی نہیں تو پریشانی کی کیا بات ہے ؟ ٹھیک ہے وزیرریلوے کا اپنا نقطہ نظر ہوگا لیکن اب بات ذاتیات سے نکل کر گھٹیا پن تک جاپہنچی ہے ،ہمارے وہ نمائندے جن کو عوام منتخب کرتے ہیں  وہ عوام کے کام کرنے کے بجائے آپس کی ذاتی لڑائیوں میں الجھے ہوئے ہیں تو ملک کے مسائل کون حل کرے گا ؟ سیاسی رہنما ایک ایسا ماحول بنارہے جس سے ہماری آئندہ نسلوں کو شدید نقصان پہنچے گا ۔

 اس میں کوئی شک نہیں کہ گالم گوچ کی سیاست کا آغاز اور اس کے موجد عمران خان ہی ہیں لیکن انہیں اب یہ سمجھنا چاہیئے وہ بائیس کروڑ عوام کے وزیراعظم ہیں  گیارہ لڑکوں کی کرکٹ ٹیم کے کپتان نہیں جس کا وہ اپنی ہر تقریر میں راگ الاپتے ہیں۔ عمران خان  سے گذارش ہے ملک کو کرکٹ ٹیم کی طرح ٹریٹ کرنا بند کردیں  وہ وزیراعظم ہیں اگر اس بات کا انہیں یقین نہیں تو اپنی اہلیہ سے کنفرم کرلیں۔ ورلڈ کپ کی بات سن سن کر یقنا پاکستانیوں کے کان پک گئے ہوں گے  تو میرے کپتان اگر آپ کی ٹیم اتنی ہی اچھی تھی تو پاکستان ستاسی کا ورلڈ کپ کیوں نہیں جیتا ؟ تیراسی کا ورلڈ کپ کیوں ہارا؟ اس وقت بھی آپ کپتان تھے،وزیراعظم صاحب بانوے کا ورلڈ پاکستان چانس پر جیتا تھا لیکن ملک چانس پر نہیں چلتے  تو برائے مہربانی ملک کو ملک کی طرح  چلائیں کرکٹ ٹیم کے لڑکوں کی طرح نہیں کہ  جس کو دل چاہا گالی دے دی یا ٹیم سے باہر نکال دیا۔  ملک کو معاشی پالیسی کی ضرورت ہے ،مہنگائی سے نجات کی ضرورت ہے ،آپ کسی کو این آر او نہ دیں سب کو لٹکادیں لیکن عوام جس نے آپ سے امیدیں باندھی ہوئی ہیں ان کی امیدوں کا خیال کریں اور صاحب اور صاحبہ کی دلدل سے باہر نکل آئیں تاکہ ملک کے عوام کا کچھ بھلا ہوجائے  کیونکہ ایسا بیان ایک وزیراعظم کو کسی طرح بھی زیب نہیں دیتا ۔


اس تحریر کے مصنف منصور احمد ایک معروف نیوز ٹی وی چینل سے منسلک ہیں۔ منصور احمد مختلف ٹی وی چینلز، اخبارات و جرائد میں کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ مصنف سے رابطہ کرنے کے لیے خبر کہانی کو ای میل کیجیے۔ 

مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

1 تبصرہ:

  1. عمران خان کے اس طنز کے بعد ایک طوفان بدتمیزی مچ گیا ۔ اسمبلی میں قانون سازی ویسے ہی نہیں ہورہی اب اپوزیشن کو ایک اور ایشو مل گیا ۔ بلاول نے عمران خان کے صاحبہ کہنے پر ایک جاندار ٹویٹ کیا کہ بڑے عہدوں پر چھوٹے لوگ آگئے ،بس بات یہی ختم ہوجانی چاہیئے تھی لیکن اس کے بعد بلاول نے عمران خان پر طنز کا تیر چلا دیا اور کہا عمران خا ن سمجھتی ہیں ،،اس کے بعد دونوں لیڈروں میں کیا فرق رہ گیا ،،ایک نے صاحبہ کہا تو دوسرے نے بدلہ چکاتے ہوئے عمران خان سمجھتی ہیں کہہ دیا ،یعنی اس حمام میں سب ہی ننگے ہیں۔
    ary news

    جواب دیںحذف کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.