بےحس قوم


‎جنید شاہ سوری   

Small child killed in a crossfire between Police and suspects in Karachi

مجھے مرنے سے پہلے دارالصحت لایا گیا،غلط ٹیکہ لگاکرمیرے فقط نوماہ کے دماغ کو 71فیصد متاثر کیا،میں دماغی طور پر مرچکی تھی، میری زندہ لاش لیاقت اسپتال لائی گئی،میرا ابو مجھے چمکتا مسکراتا دیکھنا چاہتاتھا،لیکن دارالصحت کے عملے کی غفلت مجھے دوبارہ زندہ نہیں کرسکتی تھی،میرے بابا روتے روتے مجھے گھر لے آئے،بڑی بڑی شخصیات نے سیاست چمکانے کیلئےاول صفوں میں کھڑے ہوکر نماز جنازہ ادا کی۔میرا جنازہ ہوا،اور پھر مجھے مٹی میں دفن کردیا گیا،میں اب مٹی کا رزق بن رہی ہوں ،لیکن میری زندگی کے آخری تین سیکنڈ اب بھی زندہ ہیں کاش کوئی آئے میری قبرکھولے،میری نازک ہڈیاں پوچھتی ہیں یہ چھوٹا سا معصوم سوال ہے "دنیا کے جس معاشرے میں بچوں کو ماردیا جائے"کیا اس معاشرے کو معاشرہ کہنا چاہیے؟ میں نے مرنا تھا میں مر گئی مجھے اپنی موت کا جواب نہیں چاہیے موت حق ہے،میں بس اس سوال کا جواب چاہتی ہوں"کیا یہ معاشرہ کہلانے کا حقدارہے؟میں اقتدار کے ہر فرد سے اپنا جُرم پوچھتی ہوں کوئی بتائے گامجھے؟ کاش کہ میری جگہ آپ کا کوئی لختہ جگر ہوتا پھر آپ کے دل پر ہاتھ رکھ کر پوچھتی انکل کیسا محسوس ہوتا ہے؟

نشوہ ہماری لاپرواہی اوربےحسی کی بھینٹ چڑھنےوالی تم پہلی نہیں،یقیناً ہم ایک مرتبہ پھرکچھ نہ کرسکے اورتمہارےتڑپ تڑپ کراس جہان فانی سےجانےکاانتظارکرتےرہے۔ نشوہ ہم تمہارے لیےصرف قلم اورزبان سےجنگ لڑتےرہے۔ نشوہ اس مرتبہ ہم نےدیئےنہیں جلائےشمعیں روشن نہ کیں کیونکہ اب توہمیں ایسےواقعات سہنےکی عادت سی ہوگئی ہے، ہمیشہ کی طرح متعلقہ اداروں کےدروازےکھٹکٹانےکےبجائےصرف سوشل میڈیاپرحکومت کومغلظات بک کردل کابوجھ ہلکاکرتےرہے۔آج ایک بارپھرظلم جیت گیااوربےحسی وطاقت کی شکست ہوئی۔اکثرسننے کوملتاہےظلم پھرظلم ہےجب بڑھتاہے تومٹ جاتاہے۔

ہم پوری طرح بے حس قوم بن چکے ہیں،ہم فیض آباد دھرنے سے لیکر عمران خان،طاہرالقادری کے جلسوں میں وقت ضائع کرتے رہے ہیں مگر معصوم نشوہ کیلئے نہیں نکل سکے۔ ہمیں نظام کو بہتر بنانے کیلئے قدم اٹھانا ہوگا، مجھے نشوہ کے والد کی آخری فریاد یاد آتی ہے ،آج یہ میری بیٹی کے ساتھ ہوا کل آپ کی بیٹی ہوگی،بدقسمتی سے ہم ایک اچھے ملک میں نہیں رہتے، اس جملے نے میرےرونگٹے کھڑے کردیے، میں ایک گہری سوچ میں ڈوب گیا، اور قلم نکال کر قرطاس کے سینے پر لکھنا شروع کردیا،غریب کو انصاف کب ملے گا؟500کلو ایفی ڈرین کیس میں عمر بھر سزا یافتہ قیدی حنیف عباسی جیل سے باہر،اسحاق ڈار ملک سے باہر، حسن،حسین مفرور،مریم جیل سے باہر،سعد رفیق جیل سے باہر،زرداری جیل سے باہر،ڈاکٹر عاصم جیل سے باہر،قائم علی شاہ جیل سے باہر،جام خان شورو جیل سے آؤٹ،ان لوگوں کو پلیٹ میں لقمے کی صورت میں ضمانت مل جاتی ہے۔لیکن میرا بختیار شاہ جیل کے سلاخوں کے پیچھے زندگی کی بازی ہار جاتا ہے۔ یہ ہے میرے ملک کا دوغلا قانون وانصاف۔

میرا قلم ٹوٹ جاتاہے۔بھاڑ میں گئی ایسی صحافت جہاں میں کسی کو انصاف نہیں دلاسکا۔میں بے حس ہوں۔ میری آواز دب جاتی ہے۔ہم بے حس قوم کی سزا یہی ہے کہ ہم  پر  مہنگائی لانے والی حکومتیں،منی لانڈرنگ کے ذریعے ہمارا ٹیکس کا پیسہ ملک سے باہر لے جانے والے لوگ اور آف شور کمپنیاں بنانے والے جمہوریت کے نعرے کے ساتھ نافذ ہوجاتی ہیں کیونکہ ہم حقدار ہیں ایسے ہی حکمرانوں کے۔

ہمیں جعلی ڈاکٹروں  کے روپ میں قاتل ملتے ہیں ، ہمارے محافظوں کی گولیوں سےنمرہ،امل،نقیب سمیت درجنوں قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں اور ہم بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئےرات ٹیبل پر ٹانگیں پھیلاکر کامران خان،حامد میر،کاشف عباسی،ارشد شریف ،شاہ زیب خانزادہ کے تلخ سوالوں پر  بس داد ہی دے سکتے ہیں۔


جنید شاہ سوری  نوجوان اور باصلاحیت لکھاری ہیں، ایک نجی نیوز چینل سے وابستہ ہیں۔ وہ صرف خبر کہانی کے لیے لکھتے ہیں۔ جنید شاہ سوری سے آپ خبرکہانی کے توسط سے رابطہ کرسکتے ہیں 

 مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔



کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.