نعرہ تکبیر ... اللہ اکبر

Pakistan captures Indian Pilot Abhi


تحریر : شاہد انجم
 
شام ڈھل چکی تھی گلیوں بازاروں محلوں میں کافی شور شرابہ تھا، یہ سب کیا تھا کس کی آمد تھی شاید ابھی اس کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت تھا کہ اسی محلے میں چند گھر ایسے بھی تھے جن کے ہاں اندھیرا ہی اندھیرا تھا، روشنی کی ایک کرن بھی نظر نہیں آرہی تھی کہ اچانک ایک بزرگ کا گلی سے گزر ہوا اس کے کانوں میں ایک آواز آئی کہ بکرے کی طبعیت بہت خراب ہے۔

اس آواز پر گھر کے بزرگ نے کہا کہ کوئی دوا اسے دے دو صبح ہونے میں کئی گھنٹے باقی ہیں جس پر اس کے بیٹے نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ دوا سے کام چلے گا اس کا کوئی اور ہی حل نکالنا چاہیے۔ پورا خاندان اس سوچ بچار میں تھا کہ اب کیا کیا جائے کیونکہ وقت سے پہلے اگر بکرے کو ذبح کر لیا گیا تو قربانی کیسے جائز ہوگی۔

بہرحال کسی نادان نے مشورہ دیا کہ بکرے کو ذبح کر لیتے ہیں اور صبح یہ کہہ دیا جائے گا کہ ہم نے بھی قربانی کی ہے گوشت کے بھی مزے لیں گے اور ہماری شان و شوکت معاشرے میں بھی بڑھے گی لیکن شاید وہ بھول گئے تھے کہ ہر خوشی کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے وقت سے پہلے اڑان بھرنے کا وقت بعض دفعہ ندامت کا باعث بنتا ہے اور لوگ آپ کا بہت مذاق بھی اڑاتے ہیں۔

یہ قصہ ایسے ہی ہے جیسے گزشتہ روز بھارت نے یہ دعوی کیا تھا کہ انہوں نے پاک سر زمین پر جنگی طیاروں سے حملہ کرکے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کیا اور سینکڑوں دہشت گردوں کو مارنے کا واویلا مچایا مگر چند گھنٹے کے بعد ہی بھارت کو اپنے کہے پر بہت ندامت اٹھانا پڑی اور اپنے ہی عوام کے سامنے شرم شار ہونا پڑا۔

بھارت کی اس بھونڈی حرکت کے بعد پاکستان کی سول اور آرمی قیادت بھارت کو اس جارحیت کا جواب دینے کے لئے یک زبان ہوگئی اور وقت طے کیا کہ تمہیں اس جارحیت کا جواب دیا جائے گا مگر ہم پھر بھی امن چاہتے ہیں۔ البتہ اگر بھارت نے  دوبارہ جارحیت کی کوشش کی تو ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ 

پاکستان کی اس تنبیہ کو نظرانداز کرتے ہوئے بھارتی فورس نے بدھ کی صبح پھر ایک بار لائن آف کنٹرول کو عبور کرکے پاک سرزمین پر اپنے ناپاک عزائم کے ساتھ ناپاک قدم رکھنے کی کوشش کی تو پاکستانی شاہینوں نے انہیں آنکھ جھپکتے ہی گھیرے میں لے لیا بلکہ جہازوں کی اڑان بھرنے والے بھارتی سورماؤں کو دھول چٹاتے ہوئے دو طیاروں کو مار گرایا اور ان میں سے  ایک طیارے کے پائلٹ کو  زندہ پکڑ کر پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔  اسے کہتے ہیں وقت پر قربانی۔ 



اس تحریر کے مصنف شاہد انجم کہنہ مشق صحافی ہیں اور جرائم کی کوریج میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ شاہد انجم سے ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

1 تبصرہ:

  1. بہت خوب، بلکل درست، پاک فوج نے دنیا کو بتا دیا کہ ہم امن چاہتے ہیں لیکن اگر کوئی ہم پر جنگ مسلط کرے گا تو اسے منہ کی کھانی پڑے گی، پاک فوج ذندہ باد

    جواب دیںحذف کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.