ببن خالہ کی بیٹیاں


Police officers exerting influence to get their transfers stopped

تحریر: شاہد انجم

 محلے داروں کو بھی افسوس ہو رہا تھا چہ مگوئیاں جاری تھی کہ پیا گھر سدھارنے کے بعد محلے میں بیٹیوں کی جو رونق ہوتی ہے اس سے آنگن میں سناٹا چھا جائیگا لیکن آخر کار پرایا دھن پردیس ہی ہوتا ہے  اور شادی کی عمر اگر نکل جائے تو پھر گیا وقت ہاتھ نہیں آتا ببن خالہ کے بیٹیوں کی خوشی کی تقریبات بھی نہیں ہورہی تھی کیونکہ ببن خالہ کی بیٹیاں جو کہ اپنی ولادت سے لیکر کئی دہائیوں تک اسی آنگن میں کھیلی تھی۔

ببن خالہ دن رات اس سوچ بچار میں پڑی رہتی تھی کہ کب اس کا نصیب کھلے اور وہ لوگوں کی زبان سے نکلے ہوئے ان الفاظ  کا جواب بیٹیوں کے ہاتھ پیلے  کرکے  شہنائی کے ساتھ  دے سکے  کیونکہ وہ بھی اب انہیں بہت بڑا بوجھ سمجھ رہی تھی اچانک اسے ایک پیغام موصول ہوا جس میں اس کی بیٹیوں کے رشتے  کا تذکرہ تھا۔ 

ببن خالہ نے اپنے شوہر سے اکیلے میں مشاورت کی مگر یہ بات جب بیٹیوں کے کانوں میں پڑی تو انھوں نے اس کو ایک نئی بحث سمجھ کر کانا پھوسی شروع کردی بیٹیوں کے رویے سے یہ اندازہ ہورہا تھا کہ شاید اب وہ پرائے گھر جانے کو تیار نہیں اور  اسی گھر میں باقی ماندہ زندگی گزارنے پر زور دے رہی ہیں ۔

سات میں سے تین بیٹیوں کا رشتہ لے کر رشتے کرانے والی خالہ مٹھائی کے ڈبے لے کر ببن خالہ کے گھر پہنچ گئیں۔ 

ٹی وی اسکرین پر ببن خالہ کی بیٹیوں کے رشتے کا ڈرامہ دیکھ کر مجھے محکمہ پولیس سندھ میں ڈیڑھ دہائی سے تعینات افسران کی یاد آگئی جن کی  اب صوبہ سندھ سے تبادلے کی بات ایک بار پھر گرما گرم بحث کے ساتھ جاری ہے ۔

بائیس افسران جو کہ قانونی طور پر اپنی مدت ملازمت سے زیادہ وقت گزار چکے ہیں  اور سیاسی اثرورسوخ کے باعث وہ دوسرے صوبوں میں نہیں گئے لہذا  اب وفاق کی طرف سے انہیں  تبادلے کے احکامات نہ بھی جاری کیے جائیں تب بھی حکومت سندھ کی طرف سے انھیں وفاق کے حوالے کردیا جائے گا۔ 

اس سلسلے میں مرحلہ وار تبادلے کیے جائیں گے پہلے مرحلے میں دس افسران کو وفاق کے حوالے کیا جائے گا جس کے بعد دیگر باقی ماندہ افسران دو مرحلوں میں اس وقت وفاق کے ماتحت کیئے جائیں گے جب ملک کے دوسرے صوبوں سے سندھ پولیس میں افسران کو بھیجا جائیگا۔ لہذا اس سلسلے میں بعض افسران نے ایک بار پھر سیاسی اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے اپنے تبادلے رکوانے کی کو ششیں شروع کردی ہیں۔



اس تحریر کے مصنف شاہد انجم کہنہ مشق صحافی ہیں اور جرائم کی کوریج میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ شاہد انجم سے ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔



4 تبصرے:

  1. ماشاء اللہ زبردست تحریر ہوتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں
  2. ببن خالہ دن رات اس سوچ بچار میں پڑی رہتی تھی کہ کب اس کا نصیب کھلے اور وہ لوگوں کی زبان سے نکلے ہوئے ان الفاظ کا جواب بیٹیوں کے ہاتھ پیلے کرکے شہنائی کے ساتھ دے سکے کیونکہ وہ بھی اب انہیں بہت بڑا بوجھ سمجھ رہی تھی اچانک اسے ایک پیغام موصول ہوا جس میں اس کی بیٹیوں کے رشتے کا تذکرہ تھا ۔ ببن خانہ نے اپنے شوہر سے اکیلے میں مشاورت کی مگر یہ بات جب بیٹیوں کے کانوں میں پڑی تو انھوں نے اس کو ایک نئی بحث سمجھ کر کانا پوسی شروع کردی بیٹیوں کے رویے سے یہ اندازہ ہورہا تھا کہ شاید اب وہ پرائے گھر جانے کو تیار نہیں اور اسی گھر میں باقی زندگی گزارنے پر زور دے رہی ہیں ۔
    babban khala ki betiyan

    جواب دیںحذف کریں
  3. بہت خوب بھائی، یہاں تو ببن خالہ کی بہت ساری بیٹیاں ہیں،،

    جواب دیںحذف کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.