چھ سال قبل چینی صدر کے دورہ پاکستان اور سی پیک معاہدے کے ثمرات نظر آنے لگے

 

Infrastructure being built under CPEC agreement between China and Pakistan

سینکڑوں سال سے، قراقرم کا  بلند و بالا پہاڑی سلسلہ چین اور پاکستان کی دو قدیم تہذیبوں کے درمیان کبھی بھی رکاوٹ نہیں رہا  بلکہ یہ دونوں ممالک کے عوام  کے بیچ ہمیشہ سے قائم گہری دوستی کا شاہد ہے۔

چین کے خبررساں ادارے شن ہوا کے مطابق بلندو بالا اور گہری گھاٹیوں پر مشتمل ان پہاڑوں  نےدوہزارپندرہ میں دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تبادلوں کی ایک نئی بلندی کا اس وقت مشاہدہ کیا جب چین کے صدرشی جن پنگ کے طیارے نے دورہ پاکستان کے لئے اڑان بھری۔

دورے کے دوران ، دونوں ممالک نے اپنی سدابہار حکمت عملی پر مبنی شراکت داری کو مضبوط بنایا اور مستقبل کی دو طرفہ ترقی کے لئے اسٹریٹیجک انتظامات اور ایک طویل مدتی منصوبے کا خاکہ تیار کیا۔

چھ سال بعد  چینی صدر کے دورے کے مثبت نتائج جنوبی ایشیا ءکے اس ملک کے کونے کونے میں ترقی کی منازل طے کررہے ہیں اور دنیا کے لئے ایک بہترین مثال قائم کررہے ہیں۔

سینیٹ کی  قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ دوہزارپندرہ میں پاکستان  دہشت گردی سے شدید متاثرتھا  اوردنیا کے چند ممالک ہی ملک میں سرمایہ کاری کرنے پر تیارتھے اورہمارا ملک معاشرتی  استحکام کے لئے معاشی ٹیک آف کرنے کا منتظر تھا۔

چینی صدر نے اپنے دورہ پاکستان سے قبل شائع ہونے والے اپنے  مضمون میں کہا تھا کہ چین اور پاکستان کو اپنے عوام کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لئے ترقیاتی حکمت عملی کو صحیح سمت میں متعین کرنے کی ضرورت ہے۔

Infrastructure being built under CPEC agreement between China and Pakistan

اس دورے کے دوران دونوں مماک نےپچاس سے زیادہ دوطرفہ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کئے اورگوادر پورٹ ، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر ، توانائی اور صنعتی تعاون جیسے چار اہم شعبوں کے ساتھ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی ترقی کو مرکز بنانے پر اتفاق کیا۔

سی پیک  کا منصوبہ اب ایک حقیقت کا روپ دھار چکاہے۔ کوئلے سے چلنے والے تین بڑے بجلی گھر دنیا کی بہترین ماحول دوست ٹیکنالوجی کے ساتھ پیدوار شروع کرنے کے بعد سے اب تک اکہتر ارب پچاس کروڑکلوواٹ فی گھنٹہ سے زیادہ بجلی پیدا کرچکے ہیں جن سے ملک میں ہونے والی اوسطاً بارہ  گھنٹے بجلی کی یومیہ بندش کا دور ختم ہوگیا ہے۔

پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے کہا کہ دوہزاربیس میں ، سی پیک کے توانائی منصوبوں نے  قومی گرڈ میں شامل ہونےوالی بجلی کا تقریباً  ایک تہائی پیدا کیا۔زیر تعمیر کیروٹ اور سکی کناری سمیت پن بجلی کے طے شدہ منصوبوں کی مدد سے مستقبل قریب میں پاکستان کے توانائی کے ڈھانچے میں مزید بہتری آئے گی۔

سی پیک  نے مواصلاتی رابطے کو بھی فروغ دیا ہے۔ سکھر ملتان موٹر وے  کے طویل ترین انفراسٹرکچر پروجیکٹ کے ساتھ قراقرم ہائی وے فیز ٹو نےملک کے مرکز کو دور دراز کے شمالی خطے اورجنوب کے مالیاتی مرکز سے منسلک کر دیا ہے۔ پاکستان کے ثقافتی مرکز لاہور میں ماحول دوست اورنج لائن میٹرو ٹرین نے 6 ماہ کے اندر ایک کروڑ سے زیادہ مسافروں کو خدمات فراہم کیں۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ بحیرہ عرب اور مشرق وسطی کے بالمقابل واقع دوبارہ فعال ہونے والی گوادر بندرگاہ نے افغان ٹرانزٹ کارگوکا خیرمقدم کرتے ہوئے خطے میں سامان کی نقل و حمل کو آسان بنانے اور پاکستان کو خطے میں ٹرانزٹ تجارت کا مرکز بنانے میں مدد فراہم کی۔ ایک نئے  بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ساتھ اس ایئرپورٹ کو نو تعمیر شدہ فری ٹریڈ زون سے منسلک کرنے والی ساحلی ایکسپریس وے کے ساتھ گوادر پاکستان میں ایک نیا دبئی بننے کے کی طرف گامزن ہے۔

پاکستان میں چینی سفارت خانے کے مارچ میں جاری شدہ عداد و شمار کے مطابق ، افتتاح کے بعد سے سی پیک سے پاکستان میں پچیس ارب چالیس کروڑ  امریکی ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری آئی اورپچھہتر ہزار سے زیادہ مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔

در حقیقت ، چین گزشتہ سات سال سے پاکستان کا براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ اورپچھلے چھ سال میں سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.