لاکھڑا کول مائنز کے ہزاروں کان کنوں کے چولہے ٹھنڈے پڑگئے


 ضلع جامشور ومیں واقع لاکھڑا کول مائنز کے ہزاروں مزدوروں کی زندگی خطرے میں پڑگئی۔ سیکڑوں فٹ میں زیرزمین کھدائی کرکے کوئلہ نکالنے والے تاحال حکومت سندھ کی امداد کے منتظر ہیں۔ وفاقی وزیرمراد سعید کی اپیل پر گورنر سندھ نے راشن بھیج دیا تھا لیکن وہ مستحق افراد تک نہ پہنچ  سکا۔

 متحدہ لیبر فیڈریشن  وائس چیئرمین امجد علی خان کہتے ہیں  وفاقی وزیر مراد سعید اور گورنرسندھ کا شکریہ کہ انہوں نے ہمیں یاد رکھا لیکن   ان کا راشن غیرمتعلقہ لوگوں کے ہاتھوں میں گیا  جبکہ  مستحق افراد اس امداد سے محروم رہے۔  ملکی صنعت و معیشت کی ترقی میں ہم کردار ادا کرنے والے لاکھڑا کول مائنز کے مزدوروں پر ابھی تک حکومت سندھ یا کسی فلاحی تنظیم کی نظر کرم بھی نہیں پڑی اور  ہزاروں  بے روزگار مزدور حالات کے رحم و کرم پر ہیں۔

لاکھڑا کول مائنز کے    کان کنوں کو تین ماہ سے ادائیگاں  نہیں ہوئیں وہ پہلے ہی معاشی بدحالی کا شکار تھے اب  لاک ڈاون کی وجہ سے وہ آبائی علاقوں کو بھی نہیں جاسکتے، بیشتر کان کنوں کا تعلق ضلع شانگلہ ،سوات، دیر اور بونیر سے ہے۔  کورونا کے پھیلاؤ کے خدشے کی وجہ سے وہ احتجاج بھی نہیں کرسکتے۔

 متحدہ لیبر فیڈریشن کے وائس چیئرمین امجد علی خان نے کہا ہے کہ  وفاقی حکومت اور حکومت سندھ   مزدوروں کی  حالت زار پر رحم کھائے۔ انہوں نے وزیراعظم پاکستان عمران خان سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بے انصافی کا نوٹس لیں۔اس سے پہلے کوئی بڑا المیہ جنم لے کمپنی مالکان کو ہدایت دیں کہ مزدوروں کے واجبات فوری ادا کریں جبکہ صوبائی اور وفاقی حکومت ان کے کھانے پینے کا بندوبست کریں۔


کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.