حسبِ منشا سچ

Writing is a difficult task to do


تحریر: سہیل انصاری

لکھنا ہمیشہ نہ لکھنے سے شروع ہوتا ہے۔  کچھ سوچ کر سوچنا پھر سوچ کے سمندر میں غوطے لگانا، وہاں سے چند بے ہنگم خیالات کو اکٹھا کرکے لانا اورقلم کی سیاہی کے ذریعہ صفحات پر ترتیب دینا  ذرا مشکل سا کام  لگتاہے۔۔۔۔ اس مشکل میں پڑنے سے بہتر ہے آدمی صفحات کالے کرلے۔

لکھنے کا حق تو ہمارے علاوہ تمام لوگوں نے ادا کیا ہے۔ یہ چونکہ پکڑے جانے کا دور ہے حالانکہ لکھے جانے پر ہر دور میں لوگ پکڑے جاتے رہے ہیں۔ اچھا لکھنا ہر دور کی ضرورت رہا ہے اور آج تو  کچھ زیادہ ضروری ہے۔۔۔ ماضی میں جتنے اچھے لکھنے والے تھے اور جتنا اچھا لکھا گیا اب تو شاید اس کے پڑھنے والے بھی نہیں رہے ،،، لکھنے والے کہاں سے آئیں گے؟؟؟

لکھنا ۔۔۔ سب سے زیادہ لکھنے والے کے لئے ضروری ہے اس کے بعد وہ کسی اور کی ضرورت پوری کرتا ہے۔۔ صرف لکھ دینا اور لکھا ہوا طبع ہوجائے اس میں کوئی کمال نہیں ہے۔ کمال یہ بھی نہیں کہ قبول عام ہوجائے،،،، بات یہ ہے کہ اس کا ابلاغ کتنا ہوا اور کتنا نافع ہوا۔

لکھنے پڑھنے کی بابت یہ بات تقریباً سب ہی جانتے ہیں کہ دنیا کی شاہکار تحریریں قید و بند کی صعوبتوں کے الاؤ سے نکلیں۔۔۔ یہ بات ضرور یاد رہے کہ ایسے تمام لکھنے والے قید سے پہلے بھی اچھے لکھنے والوں میں شمار ہوتے تھے اکثر تو اپنی کئی تحریروں کی وجہ سے ہی قید و بند کی صعوبت کا شکار ہوئے اور بعضے تو ایسے بھی تھے جو صرف اس لئے جیل گئے کہ کچھ اچھا لکھنے کے لئے سہولت ہوجائے گی۔۔۔ نہ گھر بار کا جھنجھٹ، نہ ملاقاتیوں کا ڈر۔

عصر حاضر میں بھی بہت سے لوگ جیل سے ہو آئے ہیں اور شاید ابھی کچھ رہ گئے ہیں تب ہی وقتا فوقتا پکڑے اور چھوڑے جانے کی خبریں آتی رہتی ہیں۔۔۔ اب وہ وقت ہے کہ لوگ جاننا بھی نہیں چاہتے کہ کون کیوں اور کیسے اور کس وجہ سے خامشی سے زنداں میں ڈالا گیا۔۔۔جب کسی کونے سے کوئی آواز یا احتجاج کی کال آتی ہے تو پتہ چلتا ہے کوئی لکھنے یا بولنے کی پاداش میں پابند سلاسل ہوا ہے۔۔۔  

ہر زمانے میں ارباب اختیار حسب منشا سچ جو ان کے تئیں ریاست کے مفاد میں ہولکھواتے اور بلواتے رہے ہیں، یہ آج کی بات نہیں،،،، معلوم تاریخ تو یہی بتاتی ہے اورمعلوم اور نامعلوم تاریخ میں فرق صرف اتنا ہے کہ دور کوئی ہو معلوم تاریخ ہمیشہ وقت کے بادشاہ کی مرضی سے لکھی جاتی ہے اور گم گشتہ تاریخ کے پنوں کو ہمیشہ دیمک کھا جاتی ہے۔

----------------------------------------

سہیل انصاری کہنہ مشق صحافی ہیں، صحافت میں دہ دہائیوں سے زیادہ کا تجربہ رکھتے ہیں۔ اس وقت ایک نجی نیوز ٹی وی چینل سے وابسہ ہیں اور فری لانس مضامین لکھتے ہیں جو مختلف رسائل و جرائد اور نیوز ویب سائٹس پر شایع ہوتے ہیں۔  

 


کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.