بڑی عید کے رنگ

Maweshi Mandi 2020 Karachi

تحریر: منصوراحمد

بقر عید کی آمد سے پہلے ہی شہر بھر میں ایک ہی آواز گونجتی ہے ۔۔۔

بھائی کتنے کی لی ؟؟

پہلے تو لوگ قیمت بتادیا کرتے تھے اور اس پر فخر بھی محسوس کرتے تھے لیکن اب وقت تبدیل ہوگیا

اب اگر کوئی کہتا ہے کتنے کی لی ۔۔۔جواب ملتا ہے میں نہیں بتاؤں گا۔۔۔لوکرلو بات

خیر یہ تو مذاق کی بات ہے لیکن حقیت یہی ہے کہ دوست آپس میں ملتے ہیں تو پہلا سوال یہی کرتے ہیں جانور لے لیا؟

کتنے کا  ملا؟ منڈی کی کیا صورتحال ہے؟کیا منڈی گر گئی  وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔

لیکن اس عیدالاضحی کے رنگ ہی نرالے ہیں ،،ہرجگہ ایک الگ ہی رونق نظر آتی ہے

قربانی کے جانوروں کو لیے بچے گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں ڈیجیٹل دور ہے تو بکروں کے ساتھ سیلفیاں بھی بنائیں جاتیں ہیں

قربانی کا جانور لیے کچھ گدھے ان کو گلیاں بھگاتے نظر آتے ہیں ۔۔۔شوشل میڈٰیا پر بھی ایسی ویڈیو ز کی بھر مار ہوتی ہے

کہیں کوئی جانور رسی تڑا کر بھاگ جاتا ہے کہیں کسی کو لات مار کر زخمی کردیتا ہے سنت ابراہیمی کو بھی اس قوم نے مذاق بنایا ہوا ہے

جانور کو ایک جگہ باندھا جاتا ہے ان کی گندگی کو صاف کیا جاتا ہے ۔۔لیکن یہ سب کچھ عید سے پہلے تک کی کہانیاں ہیں

قربانی ہوتے ہی یہ قوم ایسا رنگ بدلتی ہے کہ دیکھنے والے بھی حیران ہوجائیں

جہاں ذرا سی گندگی فورا صاف کی جاتی وہاں گندگی کے ڈھیر لگا دیتے ہیں جگہ جگہ آلائشیوں کے ڈھیر قربانی کے جانوروں کی باقیات ،گوبر ،چارہ پھیلا نظر آتا ہے

جانوروں کو ذبح کرکے صفائی کرنا  تو شاید گناہ  ہوجاتا ہے ۔۔خون کی بدبو ایک ماہ تک ناک میں بسی رہتی ہے  لیکن کوئی اس بارے میں سوچتا نہیں

گوشت کی تقسیم پر یہ قوم فرعون کو بھی پیچھے چھوڑ دیتی ہے ۔۔۔کوشش یہ ہوتی ہے پوری گائے کسی طرح فریزر میں آجائے

کل تک جو جانوروں کی آوبھگت میں لگے ہوتے ہیں قربانی کے بعد گوشت پر ایسے ٹوٹتے ہیں جیسے آج سے پہلے ان گوشت خوروں کو گوشت نصیب نہیں ہوا

افسوس ہوتا اس قوم کی حالت پر۔۔سنت ابراہیمی ایک مذہبی فریضہ ہے ۔۔جس کو اسلام کے مطابق ہی کیا جائے تو بہتر ہے ۔۔جو حقدار ہے پہلے اس کو گوشت دیا جائے رشتے داروں کے بعد غریبوں اور مستحق لوگوں کا حق تو ہم ایسے مارتے ہیں جیسے حکومت عوام کا حق مارتی ہے ۔۔عوام پر بم گراتی ہے

اللہ ہمیں سنت ابراہیمی پر اسلام کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔۔۔باقی رہے نام اللہ کا




اس تحریر کے مصنف منصور احمد ایک معروف نیوز ٹی وی چینل سے منسلک ہیں۔ منصور احمد مختلف ٹی وی چینلز، اخبارات و جرائد میں کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ مصنف سے رابطہ کرنے کے لیے خبر کہانی کو ای میل کیجیے۔ 

مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.