جائنٹ کلر۔ عمر خان

 

تحریر:  خیراللہ عزیز

وہ آیا۔ اس نے دیکھا۔ اور فتح کیا۔ یہ مثال صادق آتی ہے کراچی کنگز کے نوجوان اسپنر عمر خان پر جس نے پاکستان سپرلیگ کے سیزن فور میں متاثر کن کارکردگی سے  تہلکہ مچادیا۔

عمر خان نے پندرہ فروری کو ملتان سلطانز کےخلاف دو اوورز میں صرف نو رنز دیکر شان مسعود کی وکٹ حاصل کی۔ لیکن پی ایس ایل میں ان کی وجہ شہرت سولہ فروری کو لاہور قلندرز کے خلاف میچ تھا جس میں عمر نے چار اوورز میں پچیس رنز دیکر دو وکٹیں حاصل کیں، اے بی ڈی ویلیئر کی وکٹ اسپیشل تھی۔ اس میچ میں شاندار کارکردگی پر عمرخان کو مین آف دی میچ کا ایوارڈ ملا۔  

حیرت انگیز طور پر اکیس  فروری کو پشاور زلمی کے خلاف عمرخان میدان میں تو ضرور اترے لیکن کپتان عماد وسیم نے انہیں ایک اوور بھی نہیں دیا جبکہ نان ریگولر بولر سکندر رضا سے چار اوور کروائے۔ جس پر کرکٹ ماہرین نے حیرت  کا اظہار بھی کیا۔  تئیس فروری کو اسلام آباد کےخلاف اگر چہ عمر نے وکٹ حاصل نہیں کی لیکن اپنے کوٹے میں صرف پچیس رنز بننے دیے۔ چوبیس فروری کو کوئٹہ کےخلاف میچ میں وہ مہنگے بولر ثابت ہوئے لیکن شین واٹسن کی وکٹ لے اُڑے۔

 ستائیس فروری کو اسلام آباد یونائیٹڈ کےخلاف انتیس رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کیں ، لیون رونکی کی قیمتی وکٹ بھی ان کے حصے میں آئی۔ اٹھائیس فروری کو لاہور قلندرز کےخلاف میچ میں عمر خان نے تین اوورز میں صرف بائیس رنز دیکر کورے اینڈرسن کی قیمتی وکٹ حاصل کی۔ چار مارچ کو ملتان سلطانز کےخلاف بائیس رنز کے عوض  جیمز ونس، ڈی کرسٹن اور شعیب ملک کی وکٹوں کا شکار کیا۔ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کےخلاف اہم میچ میں عمرخان نے شین واٹسن، روسو اور عمر اکمل کو پویلین بھیج کر پھر اپنا لوہا منوایا۔  پی ایس ایل میں واٹسن، ڈی ویلیئر اور رونکی جیسے بلے بازوں کو آؤٹ کرنے کےبعد کرکٹ پنڈتوں نے عمر خان کو جائنٹ کلر کا نام دیا ہے۔

 عمر خان انیس سو ننانوے میں راولپنڈی میں پیدا ہوئے لیکن ان کا آبائی تعلق خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقے سے ہے۔ عمر کے والد  کی دکان ہے جہاں وہ ٹائر پنکچر کا کام کرتے ہیں۔عمر کو پہلی بار دوہزار چودہ میں پی سی بی کے کوچز نے پیپسی کرکٹ اسٹار انڈر19 پروگرام میں دیکھا اور فاٹا کے لیے سلیکٹ کیا لیکن  انہیں بولنگ کا موقع نہیں ملا۔ پھر دوہزار سولہ میں وہ انٹر ڈسٹرکٹ انڈر19 میں نظر آئے اور اسی  سال سری لنکا میں ہونے والے سال ایشیا کپ انڈر 19کے لیے منتخب ہوئے۔ان کی کارکردگی متاثر کن نہیں تھی لیکن انہیں ندیم خان(معین خان کے بڑے بھائی) کی دریافت کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ ندیم خان نے عمر کو پشاور  میں اسٹیڈیم کےباہر بولنگ کرتے دیکھا اور بہت متاٖٖثر ہوئے۔ ندیم خان انہیں یو بی ایل کی ٹیم میں لیکر آئے۔ بدقسمتی سے یو بی ایل نے اپنی کرکٹ ٹیم ختم کردی۔ پھر ندیم خان نے عمر کو سوئی سدرن کی ٹیم میں شامل کرایا۔ جہاں عمر نے پشاور کے خلاف سات وکٹیں حاصل کرکے اپنی ٹیم کو کامیابی دلادی اور یہی عمر خان کا واحد فرسٹ کلاس میچ ہے۔

  عمر خان پی ایس ایل میں کراچی کنگز کے ابتدائی اکیس کھلاڑیوں میں شامل نہیں تھے لیکن ٹیموں کے پاس  اکیسویں کھلاڑی کو اپنے ڈیولپمنٹ پروگرام سے منتخب کرنے کی چوائس تھی ۔اس وقت کراچی کنگز کے ڈائریکٹر راشد لطیف کی جہاں دیدہ نظروں نے عمر کو پہچان لیا تھا۔ کراچی کنگز کے کوچ مکی آرتھر نوجوان بولر سے بہت متاثر ہیں۔  عمر کراچی کنگز کے فائنل الیون کیلئے بالکل بھی فیورٹ نہیں تھے لیکن ٹیم کی پہلی چوائس ایک اور ایمرجنگ نوجوان ابرار احمد کی فٹنس مسائل کی وجہ سے عمر کو موقع مل گیا اور پھر اس نے پلٹ کر نہیں دیکھا۔  مکی آرتھر کہتے ہیں عمرخان انتہائی باصلاحیت ہیں اور سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کرکٹ ماہرین کے مطابق وہ وقت دور نہیں جب عمر خان انٹرنیشنل کرکٹ میں قومی ٹیم کی نمائندگی کریں گے۔

1 تبصرہ:

  1. عمر خان نے پندرہ فروری کو ملتان سلطانز کےخلاف دو اوورز میں صرف نو رنز دیکر شان مسعود کی وکٹ حاصل کی۔ لیکن پی ایس ایل میں ان کی وجہ شہرت سولہ فروری کو لاہور قلندرز کے خلاف میچ تھا جس میں عمر نے چار اوورز میں پچیس رنز دیکر دو وکٹیں حاصل کیں، اے بی ڈی ویلیئر کی وکٹ اسپیشل تھی۔ اس میچ میں شاندار کارکردگی پر عمرخان کو مین آف دی میچ کا ایوارڈ ملا۔
    cricket

    جواب دیںحذف کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.