پاکستان ٹیم میں آنے کےلیے اسکور کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، سر نیم الحق لگانا ہوگا

Chief Selector Inzimamul Haq's performance in question?

تحریر: بابرخان
 
پاکستان میں تبدیلی آگئی لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ میں نہیں آئی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے نیوزی لینڈ کے خلاف اننچاس سال بعد ہوم گراونڈپر سیریز گنواں دی۔ بیٹنگ چلی نہ بولنگ۔

اکیلا یاسر شاہ سیریز میں جان مارتا رہا باقی کوئی سپورٹ کرنے کو تیار نہیں تھا۔فاسٹ بولنگ تو یو اے ای میں کم کم ہی چلتی ہے۔ پاکستان ہمیشہ اسپن اٹیک سے ہی جیتا ہے۔ سعید اجمل جب سے گئے ہیں ٹیم کا تو کباڑا ہی ہوگیا ہے۔ بھلا ہو پاکستان کی سلیکشن کمیٹی کا ڈھائی سال ہوگئے انضمام الحق کو چیف سلیکٹر کا عہدہ سنبھالےہوئے مجال ہے جو ٹیسٹ ٹیم کے لئے کوئی اچھا آف اسپنر ڈھونڈ سکے ہوں۔

قائد اعظم ٹرافی دو ہزار سترہ کے سیزن میں سوئی سدرن گیس کے کاشف بھٹی ٹاپ وکٹ ٹیکر تھے انہوں نے نو میچز میں انچاس آوٹ کیے۔ دو ہزار اٹھارہ کے سیزن میں بھی وہ آٹھ میچز میں اب تک انچاس آوٹ کرچکے ہیں۔

سلو لیفٹ آرم آرتھوڈکس کاشف بھٹی 80 فرسٹ کلاس میچ میں 317 وکٹیں حاصل کرچکےہیں لیکن انضمام کو دکھائی نہیں دیتے۔ مانا وہ بتیس سال کے ہیں نوجوا ن نہیں ہیں لیکن بہت سے نوجوان کرکٹر سے بہتر پرفارم کرہے ہیں اور ویسے بھی ٹیسٹ کرکٹ میں میچور کرکٹر ہی کامیاب رہتا ہے۔

محمد اصغر کو طویل عرصے تک ٹیم کے ساتھ رکھا کوئی میچ نہیں کھلایا اور پھر ٹیم سے باہر کردیا۔اصغر کو اکیڈمی میں رکھ کر اس پر محنت کرتے تو شائد آج وہ ٹیم کے کام آرہا ہوتا  لیکن اتنی عقل نہ چیف سلیکٹر کو ہے اور نہ ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشیدکو۔

آف اسپنر کے لئے سب رو تو رہے ہیں لیکن اس کی تلاش کے لئے کوئی کچھ نہیں کررہا۔ آف اسپنر کے لئے کتنے ٹیلنٹ ہنٹ کیے پی سی بی نے۔  ہارون رشید نے کتنے منصوبے بنائے ڈومیسٹک سے بولر تلاش کرنے کے۔ لیکن کوئی پوچھنے والا ہے ہی نہیں۔

اب اوپننگ کے مسائل پر بات کر لیتے ہیں۔  ٹیسٹ کرکٹ میں اوپننگ پھر نہیں چل رہی۔ امام الحق اور حفیظ کے درمیان نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریزمیں سب سے بڑی اوپننگ شراکت چالیس رنز کی تھی۔ اس کے علاوہ ایک ، انیس ، اٹھارہ اور ستائیس رنزکی شراکت رہی۔ امام الحق جو انضمام کے بھتیجے ہیں ٹیسٹ کرکٹ میں مسلسل ناکام ہیں لیکن معلوم نہیں کیوں ٹیم سے ڈراپ نہیں ہورہے۔  نیوزی لینڈ کے خلاف چھ اننگز میں ایک نصف سنچری تک نہیں لیکن جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لئے انہیں ایک بار پھر منتخب کرلیا گیا۔

گزشتہ قائد اعظم ٹرافی کے ٹاپ اسکورر سعد علی کو انضمام نے یہ بول کر ٹیم میں شامل کیا کے فواد عالم کی عمر زیادہ ہے اس لئے ہم نے سعد علی کو منتخب کیا وہ نوجوان ہیں لیکن وہ صرف بینچ پر بیٹھ کر ٹیم سے ڈراپ ہوگئے۔ عابد علی جو پاکستان اے کی جانب سے کھیلتے ہیں انگلینڈ لائنز کے خلاف دو سینچریاں اور دو نصف سنچریاں بنائیں لیکن وہ بھی انضمام کی نگاہ سے اوجھل رہے شائد اس لئے کہ ان کا کوئی چچا تایابورڈ میں نہیں ہے یا ان کا نام عابد علی ہے عابد الحق نہیں۔

اب تو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں میں یہ باتیں گردش کر رہی ہیں کہ پاکستان ٹیم میں منتخب ہونا ہے تو ڈومیسٹک میں اسکور کرنے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ ٹیم میں آنے کے لئے اپنا سر نیم الحق سے تبدیل کرلو تو شائدانضمام الحق کی نظر آپ پر بھی پڑ جائے۔ ورنہ اسکور تو کوئی بھی کر لیتا ہے۔
 


اس تحریر کے مصنف بابر خان منجھے ہوئے اسپورٹس جرنلسٹ ہیں اور آج کل ایک نیوز چینل میں اسپورٹس پروڈیوسر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔  ان سے ٹوئیٹر  پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

1 تبصرہ:

  1. اب تو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں میں یہ باتیں گردش کر رہی ہیں کہ پاکستان ٹیم میں منتخب ہونا ہے تو ڈومیسٹک میں اسکور کرنے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ ٹیم میں آنے کے لئے اپنا سر نیم الحق سے تبدیل کرلو تو شائدانضمام الحق کی نظر آپ پر بھی پڑ جائے۔ ورنہ اسکور تو کوئی بھی کر لیتا ہے۔
    hahah thats true he only selected the person who has sur name alhaq lolz

    جواب دیںحذف کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.