شارع فیصل کے فوجی علاقے میں تجارتی تنصیبات

Trade activities on Sharea Faisal near sensitive installations

تحریر: کاشف فاروقی

کراچی بلاشبہ اتنا بڑا شہر ہے کہ اس کی کسی ایک سڑک کو مرکزی شاہراہ کی حیثیت حاصل نہیں البتہ شارع فیصل اہم ترین سڑک ضرور ہے، سعودی فرماں رواں شاہ فیصل کے نام سے منسوب ائیر پورٹ سے شروع ہونےوالی یہ سڑک میٹروپول ہوٹل تک کئی کلو میٹرپر محیط ہے اور کئی اہم تنصیبات یا تو اس شاہراہ پر واقع ہیں یا پھر اس سے ملنے والی سڑکوں پر قائم ہیں۔

پاک فضائیہ کا بیس فیصل، بحریہ کا مہران بیس، کور فائیو کا کمانڈر (کور کمانڈر کراچی) آفس سمیت اس اہم ترین سڑک کا تقریباً تیس فیصد سے زائد علاقہ مسلح افواج کی تنصیبات پر محیط ہے اور مہران بیس پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد یہاں  سے یہاں کی سڑکیں بلاشبہ انتہائی الرٹ پر ہیں۔

شارع فیصل کے دونوں اطراف پی اے ایف بیس فیصل کی تنصیبات کے قریب ٹریفک کی روانی بحال رکھنے کی غرض سے سابق میئر مصطفٰی کمال کے دور میں کروڑوں روپے کی لاگت سے اوور ہیڈ برج بھی تعمیر کیا گیا جو بعد میں سکیورٹی مسائل کے باعث دونوں جانب سے عام ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا جس کے باعث شہر کے بجٹ کی خطیر رقم بھی ضائع ہوئی اور وقت کا بھی ضیاع ہوا اور تعمیر کے دوران شہریوں نے جو کوفت بھگتی وہ  الگ، مگر ملکی سلامتی کے اداروں کی سکیورٹی پر تو کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔

گزشتہ برس بیس فیصل کی حدود میں ہی ایک بہت بڑے تجارتی مرکز کی تعمیر شروع کی گئی جو اب تکمیل کے آخری مراحل میں ہے، جبکہ کچھ فاصلے پر ہی اچانک ایک غیر ملکی فوڈ چین کا ریسٹورنٹ بھی کھل گیا ہے۔ پی این ایس مہران کے عین سامنے پاک بحریہ کی ہاوسنگ اسکیم کا داخلی راستہ بھی بنادیا گیا ہے جبکہ مہران بیس کےسامنے خالی زمین پر ریل کی پٹری کے پاس بھی تیزی سے  بھرائی کا کام جاری ہے۔

یہ تمام اقدامت بلاشبہ مستقبل میں ٹریفک کی روانی کیلئے مسائل کو جنم دے سکتے ہیں اور سکیورٹی تنصیبات کیلئے بھی خدشات کا باعث بن سکتے ہیں جس کا ایک ثبوت تو پرانے لیبر اسکوائر (ملینیم مال) کےسامنے عسکری فور کے ساتھ سینماء گھروں کی تعمیر بھی ہے۔  جب سے سینما ہاوسسز کھلےہیں راشد منہاس روڈ کے اس حصے پر نہ صرف ٹریفک روانی مزید متاثر ہورہی ہے بلکہ قریب ہی سینٹرل آرڈیننس ڈپو بھی واقع ہے۔

عدالتی حکم پر گورا قبرستان کے اطراف قد آدم تجارتی دیواریں تو مسمار کردی گئیں لیکن ان دیواروں کی آڑ لے کر بنائی گئی دکانیں اور مکانات نشاندہی کے باوجود اب بھی قائم ہیں جو شہری اداروں کی جانب سے عدالتی احکامات کا مذاق اڑا رہے ہیں۔



اس تحریر کے مصنف کاشف فاروقی صحافت کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے مختلف اخبارات اور نیوز چینل میں خدمات انجام دیں ہیں۔  ان سے رابطے کے لئے ای میل کریں۔ 

مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.