کراچی پریس کلب پر حملے اورصحافی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا ساتواں روز


کراچی پریس کلب  پر سادہ لباس اہلکاروں کے دھاوے اور سینئر صحافی نصراللہ چوہدری پر جھوٹے مقدمات کے خلافکراچی کے صحافی سراپا احتجاج ہیں۔ پریس کلب میں احتجاجی کیمپ ساتویں روز بھی جاری رہا۔

 پاکستان سنی تحریک کے مرکزی رہنماء مبین قادری  کی سربراہی میں وفد نے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا۔ اپنے خطاب میں مبین قادری نے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کراچی پریس کلب کے حوالے سے جو زبان استعمال کی ہے وزیراعظم عمران خان کو چاہیے کہ ان کو لگام دیں۔

 سنی تحریک کے رہنماء فہیم الدین شیخ نے کہا کہ پریس کلب پر حملہ اور سینئر صحافی نصراللہ کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر کی صحافیوں کا اتحاد قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ نصراللہ پر بنائے گئے مقدمہ کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نہ صرف نصراللہ کو رہا کیا جائے بلکہ کلب پر حملے اور نصراللہ کی گرفتاری میں ملوث افراد کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے۔

 صدر پریس کلب احمد خان ملک نے کہا کہ کراچی پریس کلب پر حملہ، نصراللہ چوہدری کی گرفتاری ، صحافیوں کی جبری برطرفیاں اور تنخواہوں میں کٹوتیاں ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ سیکریٹری مقصود یوسفی نے کہا کہ کراچی پریس کلب پر حملہ اور نصراللہ چوہدری کی گرفتاری کی نہ صرف ملکی پر بلکہ عالمی سطح پر سخت مذمت کی گئی ہے جس پر ہم ان تنظیموں اور اداروں کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم تمام قومی اداروں کا احترام کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اسی طرح کراچی پریس کلب اور کلب کے اراکین کا بھی احترام کیا جائے۔

 پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل سہیل افضل خان نے کہا کہ ہم نے نہ کل اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کیا تھا اور نہ ہی آج کریں گے اور اسی وجہ سے ہمیں سزائیں دی جارہی ہیں۔ صدر کے یو جے دستور طارق ابوالحسن نے کہا ہے کی آزادی صحافت کے لیے جدوجہد جاری رہے گی اورصحافت کا گلہ گھونٹنے کی اجازت ہرگزنہیں دی جائے گی۔ 

 کراچی پریس کلب کے سابق سیکریٹری عامر لطیف نے کہا کہ پریس کلب پر حملہ اور اس کے بعد سینئرصحافی نصراللہ چوہدری کی گرفتاری کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں بلکہ ملک میں جاری آزادی اظہار رائے اور پریس کی آزادی پر قدغن لگانے کی غیراعلانیہ جاری مہم کی ایک کڑی ہے مگر صحافیوں کے اس لازوال جدوجہد نے ثابت کردیا کہ زور، زبردستی، دھمکیوں اورجھوٹے مقدمات نہ پہلے صحافت کے چراغ کو بجھاسکے ہیں اور نہ ہی اب ایسی کوششیں کامیاب ہوسکیں گی۔انہوں نے کہا کہ مختلف نظریات رکھنے والے افراد اس تحریک کے لیے متحد ہیں۔

 کراچی پریس کلب کے سابق سیکریٹری اے ایچ خانزادہ نے کہا ہے کہ میڈیا کو اس لیے دبایا جاتا ہے کہ ان کو یہ معلوم ہے کہ ان کی غلط پالیسیوں پر صحافی ہی آواز آٹھائے گا اور اس کے لیے کراچی پریس کلب نے ہمیشہ ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے اس لیے کراچی پریس کلب کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن کراچی پریس کلب اور صحافی آزادی اظہار رائے کے لیے کل بھی میدان عمل میں تھے اور آئندہ بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

سینئر صحافی سعید سربازی نے کہا ہے کہ کراچی کے صحافیوں کے ساتھ جو رویہ روارکھا گیا ہے یہ پیپلزپارٹی کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ نصراللہ چوہدری بے گناہ ہیں اور وہ جلد صحافیوں کے درمیان ہوں گے۔ 

سینئر صحافی قمر رضوی نے کہا ہے کہ پریس کلب ایک مقدس ادارہ ہے اور ملک کے بڑے بڑے رہنماء یہاں آتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نصراللہ چوہدری ایک معصوم اور شریف آدمی ہیں جن کا کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں خود نظریاتی طور پر ان کا مخالف ہوں لیکن ان کے کردار کی پاکیزگی کی میں گواہی دیتا ہوں۔ احتجاجی کیمپ سے سماجی رہنماعاطف حنیف بلو اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.