سوتیلی ماں

Prime Minister Imran Khan visits Karachi

تحریر : شاہد انجم

چھوٹے گھر ،جھونپڑیاں، پگڈنڈیاں، جوہڑ، گندی گلیاں، کیچڑ سے بھرے بازار لیکن دامن صاف ۔ کس طرح کانٹوں پر چل کر مسافروں نے منزل مقصود پر پہنچنے کی ٹھانی تھی۔  روکھی سوکھی روٹی  کھائی، یا ابلتا  پانی پی کر گزرا کیا، لخت جگر گنوائے دنیا کے طعنے سنے، ہر اوباش کی بد کلامی کو اپنے کانوں میں سماتے ہوئے صرف ایک ہی خواہش تھی کہ آنے والے وقت میں میرے بچوں کو کوئی غلامی کا طعنہ نہ دے۔

اپنا لڑکپن اور جوانی بھی برباد کردی یہ نہ سوچا کہ اگر طبی مشورے کے مطابق آرام نہ کیا  تو بیمار بھی پڑاجاسکتاہے۔ چاند بی بی ہمیشہ اپنے سر کے ڈوپٹے اور اپنی آن کو اونچا رکھنا چاہتی تھی۔ بڑے بڑے طوفان آئے مگر ڈٹ کر  مقابلہ کیا۔ گماشتوں نے اپنی سوچ کے مطابق کچڑ اچھالنے اور اپنی تربیت کے مطابق الزمات کی بوچھاڑ کی مگر نیت کا پھل ملتا رہا اچانک بستیوں میں کچھ ایسے لوگوں کا بسیرا شروع ہوا جوکہ سامنے آنے پر تو چاند بی بی کہتے تھے مگر چھپ کر اس پر تھو تھو کرتے۔

اس میں کوئی شک نہیں تھا کہ چاند بی بی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شہرت کی طرف تیزی سے سفر کرتی جارہی تھی جبکہ کل کے نوجوان اور آج کے باریش بزرگ چاند بی بی کو آپا کا لقب دے چکے تھے۔  البتہ بستی میں نئے آنے والے  افراد میں میر جعفر اور میر صادق بھی شامل تھے۔ حالات اور وقت چاند بی بی کے مخلص رفقاء اور ہمدردوں کو مایوسی کی جانب دھکیل رہے تھے جبکہ میر جعفر اور میر صادق جیسے لوگ کامیاب ہوتے دکھائی دے رہے تھے۔

چاند بی بی کی یہ کہانی سن کر مجھے گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان عمران خان کی کراچی آمد اور ان کی مصروفیات سے متعلق معلوم ہوا کہ وہ کس سے ملاقات کریں گے، کس کے سر ہاتھ رکھیں گےاور کس کے سامنے ہاتھ پھیلائیں گے۔ پھر  ٹی وی نے ان کی ملاقاتیں دکھاناشروع کیں۔

افسوس کہ کراچی میں انہوں نے ایک بھرپور دن گزارا لیکن انہیں دیکھنے کے لئے چاند بی بی اور کئی باریش افراد  جوکہ تیئس سال سے جہدوجہد میں ان کے ساتھ رہے،  انہیں دیدار تک نصیب نہ ہوا۔ انہیں ٹھنڈے کمرے میں موجود پارٹی میں نووارد، نو دولتیے اور خوش آمدی افراد نے گھیر رکھا تھا جبکہ چاند بی بی اور اس کے رفقاء  جیسے افراد کو ان کے قریب پھٹکنے بھی نہ دیا۔ میر جعفر اور میر صادق کی سازشیں کامیاب ہوتی نظر آئیں اورچاند بی بی اور ان کے رفقاء مایوسی کے عالم  میں واپس ہوگئے۔ذرا سوچیئے، ذرا سوچیئے




اس تحریر کے مصنف شاہد انجم کہنہ مشق صحافی ہیں اور جرائم کی کوریج میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ شاہد انجم سے ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

1 تبصرہ:

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.