شکریہ ریلو کٹے

 

تحریر:  خیراللہ عزیز

 دبئی میں تماشائیوں سے خالی اسٹیڈیم میں بہت بوریت ہوتی ہے، پاکستان سپرلیگ کےآئندہ ایڈیشن کے تمام میچز پاکستان میں ہوں گے، پاکستان  اب ایک محفوظ ملک ہے۔ یہ اعلان کیا ہے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے۔

 اس میں کوئی شک نہیں کہ سیکیورٹی اداروں نے پاکستان میں قیام امن کے لیے بے انتہاقربانیاں دی ہیں، یہاں کے عوام نے بہت کڑا وقت گزارا ہے اور عوام اور فورسز کی قربانی کا نتیجہ ہے کہ اب امن قائم ہوچکا ہے لیکن کاش وزیراعظم اس اعلان کے ساتھ دو شخصیات کا تذکرہ کرتے تو یہ نہ صرف ان کا بڑا پن ہوتا بلکہ کرکٹ سے محبت کرنے والی پاکستانی قوم کو بھی خوشی ہوتی۔

 ان میں سے ایک ہستی تو بذات خود مجھے پسند نہیں لیکن پاکستان کرکٹ اور بالخصوص پی ایس ایل کی کامیابی سے شروعات اور پھر اسے پاکستان لانے میں ان کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں،، یقیناً آپ سمجھ گئے ہوں گے میں کس کا ذکر کررہا ہوں،، نجم سیٹھی سے نظریاتی اور صحافتی طور پر تو اختلاف کیا جاسکتا ہے، انہیں جب پی سی بی کی چیئرمین شپ تحفے میں دی گئی تو مجھ سمیت سب یہ کہہ رہے تھے کہ جنہیں کرکٹ کی الف ب کا نہیں پتہ وہ بورڈ کیا چلائے گا لیکن نجم سیٹھی نے سب کو غلط ثابت کردیا۔

پی سی بی نے اس سال پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب میں نجم سیٹھی کو نہ بلاکر اچھا نہیں کیا لیکن عمران خان کو اب یہ تسلیم کرلینا چاہیئے کہ وہ سب کے وزیراعظم ہیں اور اسے انا کا مسئلہ نہ بنائیں بلکہ کھلے دل سے نجم سیٹھی کی خدمات کا اعتراف کریں۔

 اب ذکر کرتے ہیں دوسری شخصیت کا جن کی بدولت پی ایس ایل کے کئی میچز پاکستان میں ہورہے ہیں اور اگلے سال ایونٹ کے تمام میچز پاکستان میں متوقع ہیں۔ یہ وہ ریلو کٹا ہے جس کی بدولت اب گورے کھلاڑی بھی خوشی خوشی پاکستان آنے کے لیے تیار ہیں، جی ہاں پشاور زلمی کے کپتان اور ہردلعزیز ڈیرن سیمی۔ جب پی ایس ایل ٹو کا فائنل کھیلنے کیلئے کوئٹہ کے غیرملکی کھلاڑیوں نے پاکستان آنے انکار کیا تو یہ ڈیرن سیمی تھے جو نہ صرف خود بلا جھجھک پاکستان آنے کے لیے تیار ہوگئے بلکہ ساتھی کھلاڑیوں کو بھی آمادہ کیا۔(کسی حد تک اس کا کریڈٹ شاہد آفریدی اور پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی کو بھی دیاجاسکتا ہے جو اپنی ٹیم کے تمام غیرملکیوں کو پاکستان لانے میں کامیاب ہوگئے تھے)۔

میں سیاست میں نہیں جانا چاہتا کہ کس طرح ڈیرن سیمی اور دیگر کھلاڑیوں کو ریلو کٹا اورپھٹیچر کہا گیا۔ لیکن یہ ریلو کٹا ہی تھا جس نے ہمت دکھائی اور آج وہ گورے کھلاڑی بھی پاکستان میں کھیل رہے ہیں جن کے نہ آنے سے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو فائنل میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اسی ریلو کٹے کی قیادت میں پشاور زلمی پی ایس ایل کی چیمپئن بن گئی۔  ریلو کٹے کے ہر ٹویٹ میں پاکستان اور پاکستانیوں سے محبت جھلکتی ہے۔ وہ کھلے دل سے پاکستانیوں کی محبت اور مہمان نوازی  کی تعریف کرتا ہے ۔اس ریلوکٹے کی اپنی ٹیم سے اتنی محبت ہے کہ وہ پشتو میں بھی ٹویٹ کرتا ہے۔ 

یہ ریلو کٹا اگر چہ پشاور زلمی کا کپتان اور مستقل رکن  ہے لیکن پی ایس ایل کی تمام ٹیموں کے فینز ان کے دیوانے ہیں، اس ریلو کٹے نے ہمیں بہترین تفریح فراہم کی، اس ریلو کٹے نے ایک طرف اگر پشاور کا دورہ کرکے پشاوریوں کو خوشیاں دیں تو اس سال  کراچی میں بانی پاکستان کے مزار پر حاضری دیکر تمام پاکستانیوں کے دل جیت لیے، وہ  دل موہ لینے والا منظر تو پاکستانی مدتوں یاد رکھیں گے  جب کیریبین کا سیاہ فام غیرملکی کھلاڑی پاکستان کا قومی لباس زیب تن کیے پاکستان پرچم ہاتھوں میں لیے مزار قائد کے باہر کھڑا تھا۔  

 وزیراعظم عمران خان اور پی سی بی سے درخواست ہے کہ نجم سیٹھی کی کاوشوں پر ستائش اور ڈیرن سیمی کی خدمات پر ان کو ایوارڈ  اگر آپ نہیں دے سکتے تو کم ازکم جب بھی پی ایس ایل کا ذکر ہو ان دو شخصیات کو نہ بھولیں۔ 



1 تبصرہ:

  1. دبئی میں تماشائیوں سے خالی اسٹیڈیم میں بہت بوریت ہوتی ہے، پاکستان سپرلیگ کےآئندہ ایڈیشن کے تمام میچز پاکستان میں ہوں گے، پاکستان اب ایک محفوظ ملک ہے۔ یہ اعلان کیا ہے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے۔
    dubai

    جواب دیںحذف کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.