وادی کمراٹ، فطرت کے حسن کی جھلکیاں

Kumrat Valley in KPK, new site for tourists discovered by Imran Khan - Khabarkahani Photo

سفر کہانی: از خیراللہ عزیز 

دن ڈھل گیا تھا اور شام کے سائےنے وادی کو آغوش میں لینا شروع کیا، اگرچہ رات کو سفرسے گریز کرنا چاہیئے لیکن وقت کی کمی کے سبب ہم فوری کمراٹ پہنچنا چاہتے تھے، پاتراک  پہنچتے پہنچتے مکمل اندھیرا چھا گیا تھا۔

۔  وادی دلنشیں کا سفر - پہلی قسط

شرینگل سے کمراٹ تک راستے میں کئی قصبےہیں لیکن پاتراک اور کل کوٹ نسبتاً بڑے  بازار ہیں جہاں ضروریات زندگی کی تقریباًً تمام اشیاء دستیاب ہوتی ہیں۔    

دشوار گزار سڑک پر ایوب کی ماہرانہ ڈرائیونگ نے ہمیں متاثر کیا،   راستوں کی خرابی کا جتنا سنا تھا یہ سڑک اتنی خراب نہ تھی اور اس کا کریڈٹ  سابق ایم پی اے محمد علی کو جاتا ہے۔ محمد علی نے  بساط سے بڑھ کر کام کیا، اس کے باوجود حالیہ الیکشن میں معمولی مارجن سے ہارگئے۔

Kumrat Valley in KPK, new site for tourists discovered by Imran Khan - Khabarkahani Photo
دائیں سے بائیں جانب خان جی، راقم السطور، اعجاز اور ڈاکٹر صاحب

رات دس بجے ہم تھل بازار پہنچے، بھوک زوروں پر تھی۔ تھل سیاحتی مقام سے  پہلے آنےوالا آخری بازار ہے، بیشتر دکانیں اور ہوٹل بند ہوچکے تھے، خوش قسمتی سے ہمیں ایک کبابچی مل گیا۔  (پشتو میں کباب والے کو کبابچی کہتے ہیں)۔ گرما گرم چپلی  کباب اور چشمے کا ٹھنڈا پانی، آپ تصور نہیں کرسکتے کہ کتنا کھایا ہوگا ہم نے۔

Kumrat Valley in KPK, new site for tourists discovered by Imran Khan - Khabarkahani Photo
ہمارے گائیڈ عمر خان، سادہ اور مخلص لیکن زیرک اور بردبار

تھل بازار  میں جا بجا بڑے ٹرک نظر آرہے تھے پوچھنے پر پتہ چلا کہ کمراٹ  کی زمین آلو کی پیدوار کے لیے بہت موزوں ہے اور یومیہ  ٹنوں کے حساب سے  آلو لاہور سپلائی کیاجاتا ہے۔ مقامی آبادی کا سب سے بڑا ذریعہ آمدن بھی آلو ہے۔

Fields of potato in Kumrat Valley in KPK, new site for tourists discovered by Imran Khan - Khabarkahani Photo

یہاں کی قدیم جامع مسجد بہت مشہور ہے، تاریخی مسجد دیکھنے کی خواہش  کا گلا دباتے ہوئے ہم آگے چل پڑے۔ تھل سے آگے سڑک کی حالت کافی خستہ تھی، کئی مقامات پر ہمیں گاڑی سے اترنا پڑا۔ 

Kumrat Valley in KPK, new site for tourists discovered by Imran Khan - Khabarkahani Photo

رات بارہ بجے ہم قیام گاہ پہنچے، یہ بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کا  ریسرچ سینٹر تھا   جہاں مہمانوں کے قیام کے لیے بہترین انتظامات تھے۔

تیمر گرہ میں شدید گرمی تھی لیکن جیسے جیسے ہم اوپر آتے گئے موسم بدلتا گیا اور کمراٹ کے دہانے پر واقع گیسٹ ہاؤس میں ہم کمبل اوڑھ کر سوگئے۔ ماحول کا اثر تھا یا کوئی اور پرسکون نیند، ہم علی الصبح جاگ گئے، نماز سے فراغت کے بعد تازہ  ہوا کھانے لان میں آگئے۔ 

Kumrat Valley in KPK, new site for tourists discovered by Imran Khan - Khabarkahani Photo
ڈاکٹر صاحب نامعلوم پھول پر ریسرچ کرتے ہوئے

گیسٹ ہاؤس سڑک کے کنارے بنایا گیا ہے، دوسری طرف کچھ فاصلے پر دریائے کمراٹ بہہ رہا ہے۔ گیسٹ ہاؤس کے آس پاس ہوٹل اور دکانیں ہیں اس کے علاوہ وسیع و عریض رقبے پر آلو کے کھیت ہیں، تازہ ہوا سے لطف اندوز ہوئے ہم وادی دیکھنے نکل پڑے۔  ویسے تھل بازار کے بعد کمراٹ پیدل گھومنے اور دیکھنے کی جگہ ہے، پیسے بھی ضائع نہیں ہوں گے اور لطف  بھی  زیادہ اٹھاسکتے ہیں۔

کمراٹ اس لحاظ سے دیگر تفریحی مقامات سے ممتاز ہے کہ یہاں میدانی علاقہ بہت زیادہ ہے، اگر پیدل گھومنے کا ارادہ کیا جائے تو تین سے چار دن  لگ سکتے ہیں۔بھانت بھانت کے پھول، بیل بوٹیاں اور چشمے دیکھ کر دل کےکسی نہاں خانے میں یہ خواہش ضرور انگڑائی لیتی ہے کہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر یہیں کے ہوجاؤ لیکن دماغ فوری الرٹ ہوکر کہتا ہے  اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا۔

Kumrat Valley in KPK, new site for tourists discovered by Imran Khan - Khabarkahani Photo

 کمراٹ دوہزار سولہ سے پہلے  دنیا کی نظروں سے اوجھل تھا۔ دوہزار سولہ میں عمران خان نے اس وادی کا دورہ کیا، وہ پیدل گھومے اور وادی کی ترقی کے لیے مختلف منصوبوں کا اعلان بھی کیا لیکن عملدرآمد تاحال شروع نہ ہوسکا ۔

کمراٹ کو دریافت کرنے کا سہرا صحیح معنوں میں عمران خان کو ہی جاتا ہے۔ عمران خان کے دورے کے بعد لوگ جوق در جوق اس وادی کا رخ کرنے لگے ہیں۔  اگر صرف سڑک بن جائے تو نہ صرف مقامی لوگوں کی مشکلات ختم ہوسکتی ہیں بلکہ سیاحوں کی تعداد میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔

Kumrat Valley in KPK, new site for tourists discovered by Imran Khan - Khabarkahani Photo

ہمارا اگلا ٹھکانہ اسپین خان کا ہوٹل تھا، جہاں کچھ دیر   آرام کرکے ہم نے آبشار کا رخ کرلیا۔

Kumrat Valley in KPK, new site for tourists discovered by Imran Khan - Khabarkahani Photo

کمراٹ کی سفر کہانی کی یہ دوسری قسط ہے۔ آبشار کے ٹھنڈے ٹھار پانی میں موج مستی،تورہ چینہ کیا ہے؟ ڈاکٹر کے قدم اگر لڑکھڑا جاتے تو  خاں جی کا  آگے جانے سے انکار، اعجاز کیوں بھڑک اٹھے؟  کمراٹ کی خواتین اور بچے،  بکری کے دودھ کی چائے،  گائیڈ عمر خاں  کا پکول، یہ سب اور دیگر بہت کچھ  تیسری قسط میں۔ 



اس سفر نامہ کے لکھاری خیراللہ عزیز سینئر صحافی ہیں۔ ایک پشتو زبان کے ٹی وی چینل لانچ کرچکے ہیں۔ اس وقت وہ ایک اردو نیوز چینل میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی تحاریر دیگر ویب سائٹس اور جرائد میں بھی شایع ہوتی ہیں۔ خیراللہ عزیز سے ٹوئیٹر  پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا مصنف کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں

2 تبصرے:

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.