سیاسی ڈاکیا

Imran Khan's government's steps being criticized widely

تحریر: اعجاز اکازئی

لوگوں سے اگرپوچھا جائے ان کیلئے تفریح کا سبب کیا چیز ہے تو فلم بین کہیں گے، فلموں میں ایکشن،  گانے، سسپنس،  کامیڈی ہوتی ہے فلموں سے بھلا کیا چیز زیادہ تفریح دے سکتی ہے۔

کرکٹ کے دیوانوں کا جواب ہوگا،  ایکشن ہی ایکشن، لمحہ بہ لمحہ دلوں کی دھڑکن تیز، کرکٹ سے بڑھ کرتفریح کسی چیز میں ہوہی نہیں سکتی،  اس میں شک بھی نہیں کپتان بھی تو وزیراعظم کے مسند پر دو ماہ سے براجمان ہیں۔

دو ماہ سے لوگوں کوجومہنگائی اور ذہنی جھٹکے لگے،  وہ عوام کیلئے قابل برداشت تو نہیں ہوسکتے تھے لیکن انہیں سہنے کیلئے انتہائی قلیل عرصہ میں اعلیٰ معیار کی تفریح تو موجودہ حکومت نے ہی دی ہے۔ جو کام نواز اور پی پی کے دس سالہ دور میں نہ ہوئے وہ دو ماہ میں ہی ہوگئے۔  آخر کرکٹربھیا صاحب اقتدار میں ہیں، بھرپور تفریح توملے گی ناں۔

تبدیلی ایکسپریس نے اقتدار سنبھالتے ہی وزیراعظم ہاؤس اور گورنرہاؤس کے نقشے ہی نہیں بدلے،  ان ایوانوں میں ماضی میں ہونے والا کچھا چٹھابھی سامنے لے آئے۔ وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیوں اورہیلی کاپٹرزکی نیلامی کااعلان کیا تو وزیراعظم کے خاص رتن نعیم الحق  نےسابق وزیراعظم کی بھینسوں کی نیلامی کی نوید سنائی۔

ہیلی کاپٹرسے یادآیا وزیراعظم کے ہیلی کاپٹرمیں سفرپر تنقید ہوئی توکپتان کے انمول رتن فواد چوہدری نےدنیا کو حیران کردیا۔ کہا یہ تو بہت ہی سستاپڑتاہے یعنی پچپن روپے  فی کلومیٹر، جس نے لوگوں کومہنگائی کے دور میں خیالی پلاؤ پکانے کا موقع دے دیا۔
پٹرول، ڈیزل، گیس کی قیمتوں پر سابق حکومت کوگیارہ ہزار وولٹ کے جھٹکے دینے والی تبدیلی ایکسپریس، سرکاربنی توعوام پر مزید بوجھ لاد دیاگیا۔

پٹرول اور گیس پر کمائی کے پیسے اب کس کی جیب میں جاتے ہیں کپتان نے بتایا نہ ہی ان کےخزانے کی سرکار نے
یو ٹرن کو تبدیلی مخالفوں نے اتنا کھینچا کہ اب یوٹرن سے بائیک گھماتے ڈر لگتاہے، کہیں یوٹرن کے الزام میں دھر لئے نہ جائیں۔ 
اور ہاں سعودی عرب،  آئی ایم ایف سے امداد لینے پر میڈیا نے جب آئینہ دکھایا تو تبدیلی بریگیڈنے سوشل میڈیا پر غلاظت کے ڈھیر لگادیئے۔ کہتے ہیں پٹواری بھی یہی کرتے تھے۔ اب قوم کے ان نالائق معماروں کو کون سمجھائے پٹواریوں کا ہی راستہ اختیار کرنا تھا تو تبدیلی کی بنٹیاں  کیوں بانٹیں؟

تبدیلی سرکار کے حالیہ دو ماہ کے اقتدار میں کبھی کپتان اور کبھی ان کے رتن،  امریش پوری کی فلموں کی یاد دلاتے ہیں لیکن جب پھنستےہیں تو اتنی ہی شرافت سے بیک فٹ پر بھی جاتے ہیں اور وضاحتیں بھی دیتے ہیں۔ لگتا ہےتبدیلی سرکار کے پانچ سال کے بعد کرکٹ کے شائقین کرکٹ اور فلم بین شائد فلمیں دیکھنا چھوڑ دیں گے۔

کیوں کہ تفریح تو پیسے اور وقت کے ضیاع کے بغیر جو مل رہی ہے۔



اس تحریر کے مصنف اعجاز اکازئی سینئر صحافی ہیں اور مختلف اخبارات، نیوز ایجنسی، نیوز ٹی وی چینلز سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ آج کل اعجاز اکازئی ایک ٹی وی نیوز چینل سے منسلک ہیں۔  ان سے فیس بک اکاؤنٹ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.