الٹی قمیص

Prime Minister Imran Khan meeting with Saudi Crown Prince Muhammad Bin Salman

تحریر: شاہد انجم

بال گیلے تھے پاؤں اکھڑے ہوئے تھے زبان لڑکھڑا رہی تھی شاید فیقا جو کہنا چاہ رہا تھا وقت اور حالات اس کا ساتھ نہیں دے رہے تھے۔ رات کے اندھیرے میں شاید وہ یہ سمجھ رہا تھا کہ اس کا اصل چہرہ اور لباس کسی کو نظر نہیں آرہا جبکہ وہ خود کو دھوکا دے رہا تھا۔

چارپائی پر لیٹے ہوئے اس نے ہلکی سردی کے باعث موٹی چادر اوڑھی اور مختلف طریقوں سے حقیقت کو چھپانے کی کوشش میں لگا رہا۔ ایسے الفاظ وہ بار بار ادا کررہا تھا جس سے اس کا دور دور تک کوئی واسطہ نہ رہا ہو۔ فیقا ایسا کیوں کررہا تھا کیونکہ اس نے زندگی بھر اپنے قریبی دوستوں اور حلقہ احباب میں رہنے والے لوگوں کو معمولی باتوں پر بھی شدید تنقید کا نشانہ بنانے کا کوئی بھی لمحہ ضائع نہیں کیا تھا۔

فیقا جہاں بیٹھتا اور جس محفل میں اسے بلوایا جاتا باتوں کے نشتر چلانا اس کی عادت میں شامل تھا مگر آج وہ اپنے منہ کو کیوں اس طرح سے چھپاتا پھر رہا تھا، اس بارے میں شاید وہ خود بھی اتنا زیادہ نہیں جان پا رہا تھا۔ رات کتنی ہی لمبی ہو آخر کار اسے سورج کی کرنیں ختم ہونے پر مجبور کر ہی دیتی ہیں۔ چادر کتنی ہی موٹی کیوں نا ہو اسے جسم سے الگ ہونا ہی پڑتا ہے اور پھر سفید دھاری انسان کو وہ آئینہ دکھاتی ہے جسے وہ دیکھنے کے بعد کئی سوالات کے جوابات خود میں تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر کامیابی بہت کم حاصل ہوتی ہے۔

صبح ہوئی شیدے نے آواز دی فیقے اٹھ جا دیکھ سورج کتنی تیزی کے ساتھ رب العزت کی تعریف کرتا ہوا اوپر آرہا ہے کائنات میں اب کہیں بھی اندھیرا نہیں رہا۔ فیقا بڑبڑا کر اٹھتا ہے تو شیدے کی زبان سے بے اختیار نکلنے والے الفاظ یار تو نے تو الٹی قمیص پہن رکھی ہے، رات تم دیر سے آئے تمھاری قمیص اس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ تم اتنی دیر کہاں تھے۔

یہ بات سن کر فیقے کے چہرے پر ندامت کے آثار نمایاں تھے اور اسے ماضی کی وہ تمام باتیں یاد آنے لگیں جو وہ دوسروں کے لئے ادا کرتا تھا مگر شاید اب اس کے پاس ان باتوں کا کوئی جواب نہیں تھا۔

فیقے اور شیدے کے ان مکالموں سے مجھے موجودہ اور ماضی کی حکومتوں کی  ایک دوسرے پر لعن تعن یاد آگئی۔ موجودہ حکومت اپنی کارکردگی کی بجائے ماضی کی حکومتوں پر الزام تراشی کرتی نظر آتی ہے اور اپوزیشن میں بیٹھی تمام سیاسی جماعتیں اقتدار ملتے ہی ماضی کی حکومتوں پر اسی طرح کے سیاسی وار کیا کرتی تھیں جبکہ انہوں نے پاکستان کے عوام کو بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دبانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور پھر اگلے الیکشن میں جھولی پھیلائے اسی عوام کے سامنے اقتدار کی بھیک مانگتے نظر آئے۔


آج برسرِ اقتدار جماعت بھی وہی کرنے جارہی ہے اور پھر ایک بار بھولے بھالے عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کی جارہی ہے مگر شاید حکومت خود کو فیقے کی طرح سمجھ رہی ہے کہ صبح ہونے میں وقت لگے گا، انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ شیدا کسی وقت بھی فیقے کو آواز دے کر جگا سکتا ہے تاکہ وہ اسے یاد کرا دے کہ قمیض تم نے بھی الٹی ہی پہن رکھی ہے۔



اس تحریر کے مصنف شاہد انجم کہنہ مشق صحافی ہیں اور جرائم کی کوریج میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ شاہد انجم سے ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.