سورج کے تحقیقی مشن پر پارکر سولر پروب روانہ

Parker Solar Probe launched from Florida - Picture by NASA


سورج کے تحقیق کے مشن پر پہلا امریکی خلائی جہاز، پارکر سولر پروب،  فلوریڈا سے خلاء میں بھیج دیا گیا جو کامیابی کے ساتھ سورج کی جانب گامزن ہے۔



ناسا نے تصدیق کی ہے کہ زمین کے مدار سے نکل کر خلاء میں داخل ہونے کے بعد خلائی جہاز نے اپنے سولر پینل کھول لیے ہیں۔ خلائی جہاز کو ڈیلٹا فور ہیوی راکٹ لے کر امریکی وقت کے مطابق ہفتہ کی صبح تین بج کر اکتیس منٹ پر روانہ ہوا۔


خلائی جہاز کے لانچ ڈائریکٹر عمر بائز کا کہنا تھا کہ پارکر سولر پروب ہمارے لئے چیلنجنگ مشن تھا۔ مجھے اپنی ٹیم پر فخر ہے جس نے یہ سب ممکن کر دکھایا۔ ہمیں ناسا میں لانچنگ ٹیم کا حصہ بننے پر خوشی ہے۔

پارکر سولر پروب نے پرواز کے چار منٹ کے اندر کئی مرحلے طے کیے۔ پہلے مرحلے میں راکٹ ڈیلٹا فور کے مرکزی انجن اپنا کام سرانجام دے کر بند ہوئے اور خلائی جہاز سے الگ ہوگئے۔  دوسرے مرحلے میں خلائی جہاز کو مزید اوپر لے جانے والے راکٹ کے انجن بھی اپنا کام کرکے بند ہوئے اور خلائی جہاز سے الگ ہوگئے۔ تیسرے مرحلے میں پارکر سولر پروب نے تیسرے انجن کو بھی خیر باد کہہ دیا۔


مشن حکام نے تصدیق کی کہ پارکر سولر پروب نے اپنے سولر پینل کھول لیے ہیں اور اب وہ آگے کے سفر کے لئے توانائی خود کار نظام کے ذریعے حاصل کر رہا ہے ۔

خلائی مشن کا مقصد سورج کے گرد  کے ماحول کرونا  کے اسرار و رموز کا مشاہدہ کرنا ہے۔ سورج کے گرد ماحولیاتی پرت کرونا سورج کی سطح کے درجہ حرارت سے تین سو گنا گرم تر ہے۔ کرونا نہ صرف گرم تر ہے بلکہ اس میں ہونے والی تبدیلیوں سے پلازما اور دیگر طاقتور شعاعیں خلائی طوفانوں کا باعث بنتی ہیں اور زمین کی سطح پر بھی مقناطیسی قوت کے ذریعے ہلچل مچاتی ہیں۔

گاڑی کی جسامت کے خلائی جہاز پر ساڑھے چار انچ موٹا انتہائی طاقتور خول چڑھایا گیا ہے جو بہت ہی زیادہ حرارت برداشت کرنے کے قابل ہے۔ اس طاقتور خول کے ساتھ خلائی جہاز پارکر سولر پروب سورج کی سطح کے اکسٹھ لاکھ کلومیٹر قریب تک جا کر مدار میں سات لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گردش کرے گا۔ زمین کا سورج سے فاصلہ چودہ کروڑ چھیانوے لاکھ کلومیٹر ہے۔

یہ توقع کی جا رہی ہے کہ سورج سے اتنا قریب ہونے پر پارکر سولر پروب کو سورج سے ایک ہزار تین سو اکہتر ڈگری سینٹی گریڈ تک حرارت مل سکتی ہے اور خلائی جہاز پر چڑھایا گیا خول اتنی زیادہ حرارت جھیلنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو اتنی زیادہ حرارت کے باوجود خول کے اندر خلائی جہاز میں درجہ حرارت انتیس ڈگری سینٹی گریڈ رہے گا۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.