پاکستان فشرفوک کا انشورنس کمپنیوں کے خلاف احتجاج

 

pakistan fisherfolk forum

پاکستان فشر فوک فورم اور دیگر تنظیموں کے زیر اہتمام  کوئلے کے ذخائر ،مائن اور بجلی پیدا کرنے والے کارخانوں کو انشورنس فراہم کرنے والی انشورنس کمپنیوں کے خلاف ہفتہ احتجاج کے سلسلے میں گورنر ہاؤس سے کراچی پریس کلب احتجاجی ریلی نکالی گئی,

احتجاجی ریلی میں ماہی گیروں، ماحولیاتی کارکنوں، ٹریڈ یونین ورکرز اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ریلی کے شرکاء نے ماحولیات دشمن انشورنس  کمپنیوں ٹوکیو میرین اور سمسنگ کی پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے ۔

پاکستان فشر فوک فورم کے جنرل سیکرٹری سعید بلوچ نے اس بات پر زور دیا کہ فوسل فیول کے استعمال کے مکمل خاتمے کے مراحل تیزی سے طے کرنے کا انحصار بنیادی طور پر ترقی یافتہ ممالک کے رہنماؤں پر ہے جو ماحولیاتی بحران کے لیے ذمہ دار ہیں۔

 انہوں نے دولت مند ممالک کی پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی تباہی روکنے کے لیے طے شدہ  مالیاتی ذمہ داریوں کو پورا کریں تاکہ ماحولیاتی بحران  سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک موثر اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف منتقلی کے قابل ہو سکیں۔موسمیاتی تباہی کے نتیجے میں صرف 2023 میں 74000 اموات ہوئیں، موسمیاتی تبدیلی کی تباہی کے سب سے بڑی وجہ کوئلے کا استعمال ہے ۔ 

پاکستان فشر فوک فورم کی سینئر وائس چیئرپرسن فاطمہ مجید نے فوسل فیول کے دور کے خاتمے کا مطالبہ کرنے کے لیے ماہی گیروں کی ان تحریکوں میں شرکت پر روشنی ڈالی، جس سے ماحولیاتی نقصان، آلودہ ہوا اور پانی، اور منافع کے لیے کمیونٹیز کا استحصال ہوا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان یا ایشیا میں کہیں بھی تیل، گیس اور کوئلے کو استعمال میں لانے کے عمل کی مزید توسیع نہیں ہونی چاہیے۔ جبکہ انشورنس کمپنیاں مسلسل کوئلے کے ذخائر اور کارخانوں کو انشورنس فراہم کررہی ہیں ۔

ناصر منصور، جنرل سیکرٹری نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن نے پیرس معاہدے کے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سے کم کرنے کے ہدف کو پورا کرنے میں ناکامی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے فاسل ایندھن سے قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کی فوری ضرورت کے ساتھ ساتھ جس کروڑوں محنت کشوں کی ملازمتوں کے تحفظ  کو یقینی بنایا جائے۔ اور پہلے عمل کے طور پر کوئلے کے ذخائر اور کارخانوں کو انشورنس فراہم کرنا بند کیا جائے ،

زہرہ خان رہنما ہوم بیسڈ خواتین ورکرز یونین نے کہا کہ  حالیہ اعداد و شمار کا حوالہ دیا جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ اگر ہم درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنا چاہتے ہیں تو کہیں سے بھی مزید فاسل  ایندھن نکالنے کے عمل کو روکا جائے۔ انہوں نے کارکنوں اور کمیونٹیز کے مفادات کو محفوظ بنانتے ہوئے نصف سے زیادہ موجودہ کانوں اور فاسل فیول فیلڈز کو فی الفور بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے عالمی انشورنس کمپنیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ماحولیاتی تباہی کے ذمہ دار فاسل فیول کے استعمال کو مزید انشورنس فراہم کرنے کا سلسلہ ختم کرنے کا اعلان کریں تاکہ کرہ ارض پر زندگی کو بچایا جا سکے۔


کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.